مضامین

اللہ کے نزدیک عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد، صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ، نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔

حیدرآباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد، صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ، نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے اپنے رب کی ناراضگی سے بچنا اور اللہ کا خوف دل میں رکھنا۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ تقویٰ تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے اور یہ ہی قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنے گا۔

متعلقہ خبریں
شجر کاری صدقہ جاریہ ہے، ماحول کی حفاظت اسلامی فریضہ: مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا

انہوں نے مزید کہا کہ تقویٰ مومنین کے لئے بہترین لباس اور زادِ راہ ہے، جو دل کی بندشوں کو کھولتا ہے، راستے کو روشن کرتا ہے اور گمراہوں کو ہدایت کی طرف لاتا ہے۔

تقویٰ ایک قیمتی موتی ہے جس کی بدولت برائیوں سے بچنا اور نیکیوں کو اختیار کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ دامادِ رسول حضرت علیؓ کا قول نقل کرتے ہوئے مولانا شبیر احمد نے کہا کہ تقویٰ اللہ سے ڈرنے، شریعت پر عمل کرنے، قناعت کرنے اور قیامت کی تیاری کرنے کا نام ہے۔

مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے نبی اکرمﷺ کے اس فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "تقویٰ یہاں ہے” اور اپنے دل کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی کئی جگہ وصیت فرمائی ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: "درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ شیطان، نفس اور معاشرہ انسان کو اللہ کے خوف سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے رحمت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: "جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو۔” مولانا نے بتایا کہ متقی بننے کے لئے قرآن کریم میں بیان کردہ متقیوں کی صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ نبیﷺ کی سنتوں پر عمل کرنا، مکروہات سے بچنا اور شک وشبہ والے امور سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا تقویٰ کے لئے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح علم اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔