دہلی

راہول گاندھی کی سماعت پر سپریم کورٹ اِس تاریخ کو سماعت کرے گا

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے منگل کے روز سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کے خصوصی تذکرے کے دوران جلد سماعت کی درخواست پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملے کو 21 جولائی کے لیے درج کرنے کی ہدایت دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے ‘مودی کنیت’ پر تبصرے سے متعلق ہتک عزت کے معاملے میں قصور وار ٹھہرائے جانے کے خلاف دائر کردہ خصوصی عرضی پر 21 جولائی کو سماعت کرے گا۔

متعلقہ خبریں
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
میں نے حکمت عملی کے تحت لوک سبھا الیکشن نہیں لڑا: پرینکا کا انٹرویو (ویڈیو)
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
رائے بریلی کے لوگوں کو سونپ رہی ہوں اپنا بیٹا : سونیا گاندھی (ویڈیو)
این ڈی اے کو 150 نشستیں تک نہیں ملیں گی: راہول گاندھی

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے منگل کے روز سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کے خصوصی تذکرے کے دوران جلد سماعت کی درخواست پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملے کو 21 جولائی کے لیے درج کرنے کی ہدایت دی۔

منو سنگھوی نے کانگریس لیڈر کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے ان کی عرضی پر جمعہ یا پیر کے روز سماعت کرنے کی درخواست کی۔2019 راہل گاندھی کے ایک تبصرے پر ٹرائل کورٹ کے ذریعہ انہیں ہتک عزت کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، جس کو گجرات ہائی کورٹ نے اپنے 7 جولائی کے فیصلے میں برقرار رکھا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف 15 جولائی 2023 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

راہول گاندھی نے مبینہ طور پر 2019 کے بینک لون گھوٹالہ میں نیرو مودی اور کچھ دوسرے لوگوں کے نام لے کر اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ "سارے چوروں کی کنیت مودی کیوں ہوتی ہے”۔ انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس فیصلے کو مسٹر راہل گاندھی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لیکن ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

اس سے پہلے 12 جولائی کو گجرات سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے پرنیش مودی نے گاندھی کے خلاف سپریم کورٹ میں ‘کیویٹ’ دائر کیا تھا۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں ایک کیویٹ داخل کرکے درخواست کی ہے کہ اگر گاندھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہیں تو سماعت کے دوران ان کا (شکایت کنندہ مودی) موقف بھی سنا جائے۔

مسٹر گاندھی کو ہتک عزت کی شکایت کے بعد عدالت نے مجرم قرار دیا تھا۔ جس کی وجہ سے لوک سبھا میں کانگریس لیڈر کی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔