فتویٰ کو سرکاری احکام بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی: اسمرتی ایرانی
اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ ملک کے کسی بھی ریاست کے وقف بورڈ کو شخص یا برادری کو مذہب سے خارج کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
نئی دہلی: اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ ملک کے کسی بھی ریاست کے وقف بورڈ کو شخص یا برادری کو مذہب سے خارج کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
آندھرا پردیش وقف بورڈ میں ”احمد یہ برادری“ کو غیر مسلم قرار دینے سے متعلق قرار داد کی منظوری کے بعد پیدا شدہ تنازعہ کے درمیان مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے یہ ریمارک کیا ہے۔
ایک ممتاز مسلم تنظیم جمعیت العلماء ہند نے منگل کے روز آندھرا پردیش وقف بورڈ کی قرار داد کی تائید کی تھی اور کہاتھا کہ احمدیہ فرقہ کے تعلق سے امت محمدیہ کا متفقہ فیصلہ ہے۔
اس مسئلہ پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایرانی نے کہا کہ میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ تمام وقف بورڈ، پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے ایکٹ کے تحت آتے ہیں۔
کوئی بھی وقف بورڈ، ملک کی پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان نہیں پہونچا سکتا اور قوانین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرسکتا جو پارلیمنٹ میں بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو ایسی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ جاری کردہ فتویٰ کو حکومت کے احکام میں تبدیل کردیں۔
پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت کسی بھی وقف بورڈ کو شخص اور برادری کو مذہب سے خارج کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلہ پر چیف سکریٹری آندھرا پردیش سے جواب مانگا ہے۔ ہم نے ان سے خواہش کی کہ وہ حقائق کو ہمارے سامنے لائیں کیونکہ اس سلسلہ میں احمدیہ فرقہ نے وزارت اقلیتی امور سے شکایت کی ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ اے پی کے چیف سکریٹری کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔
اے پی وقف بورڈ کے پس پردہ جمعیتہ العلماء ہند کے ہاتھ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایرانی نے کہا کہ نان اسٹار ایکٹر کو پارلیمنٹ میں بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے۔