حیدرآباد
ٹرینڈنگ

سرکاری دفاتر میں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا؟

شہر کے بنجارہ ہلز پولیس اسٹیشن سے وابستہ ایک انسپکٹر نریندر‘ایس آئی نوین ریڈی اور ایک ہوم گارڈ سری ہری کومحکمہ انسدادرشوت ستانی کے عہدیداروں نے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کرلیاہے۔

حیدرآباد: اگرکوئی مرکزی یا ریاستی وزیر یہ دعویٰ کرے کہ ان کا محکمہ رشوت ستانی سے پاک ہے تو آیا آپ ان کے اس دعویٰ پر یقین کریں گے؟۔ نہیں! صدفیصد یقین نہیں کریں گے کیونکہ زمینی حقائق‘وزیر کے دعویٰ کے برعکس ہوتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
جگن کے دور میں مائننگ اسکام، سی بی آئی تحقیقات ناگزیر، بڑی مچھلیوں کو پکڑنے شرمیلا کا زور
چندرابابو نائیڈو سنٹرل جیل راجمندری منتقل

ہرمحکمہ میں کسی نہ کسی سطح پر رشوت کاچلن رہتا ہے۔رشوت (کرپشن) آج قومی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں طلب اور قبول کی جاتی ہے۔ کرپشن‘ملک وسماج کودیمک کی طرح کھارہی ہے۔ترقی مگر ملک وریاست میں آج رشوت‘کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ہے۔

آج رشوت‘تمام محکموں اورشعبہ حیات میں سرایت کرچکا ہے۔ اگرچیکہ حکومت وقت اس لعنت کوختم کرنے کے لئے ممکنہ مساعی انجام دے رہی ہے مگر اس کے باوجودہرمحکمہ میں چندکالی بھیڑیں موجودہیں جودھڑلے سے رشوت طلب وقبول کرتے ہیں۔

سماج سے غیر قانونی سرگرمیوں کاتدارک کرنا‘ترقی کاماحول فروغ دینا‘ قانون نافذکرناپولیس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے مگر پولیس کے چند عہدیدارہی کرپشن میں ملوث ہوتے جارہے ہیں اورچند عہدیدار رشوت قبول کرتے ہوئے پکڑے بھی جارہے ہیں۔

ان کی اس تاوانی سے نہ صرف ان کی نیک نامی داغدارہوتی ہے بلکہ سماج میں پورے محکمہ کورسوائی کا سامناکرناپڑتا ہے۔شہر کے بنجارہ ہلز پولیس اسٹیشن سے وابستہ ایک انسپکٹر نریندر‘ایس آئی نوین ریڈی اور ایک ہوم گارڈ سری ہری کومحکمہ انسدادرشوت ستانی کے عہدیداروں نے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کرلیاہے۔

ایک پولیس اسٹیشن کے بہ یک وقت دوعہدیداراورایک ہوم گارڈ کی گرفتاری سے پورا محکمہ سکتہ میں آگیا۔ان عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد یہ سچائی منظرعام پر آئی کہ رشوت (معمول کی رقم) ادانہ کرنے پر ان عہدیداروں نے ایک پب کے منیجنگ پارٹنر کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں ہراساں کرناشروع کیاتھا۔

بتایاجاتاہے کہ پولیس کی جانب سے فرضی مقدمات درج کرنا اور ہراساں کرنا نئی بات نہیں ہے۔ پولیس اورٹاسک فورس میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔کوئی سرکاری محکمہ ایسا نہیں ہے کہ جہاں رشوت کا چلن نہ ہو‘تعلیمات‘ریونیو‘آبکاری‘رجسٹریشن‘برقی‘آبرسانی‘کمرشل ٹیکس‘زراعت اوردیگرمحکموں میں بھی کاموں کی تکمیل کے لئے عوام رشوت دینے پر مجبور ہیں۔

ان حالات میں اے سی بی یاکوئی اور ادارہ‘کرپشن کے خاتمہ کے لئے کرے تو کیا کرے؟اے سی بی جیسے محکمہ کے سربراہ کو پہلا کام یہ کرنا ہوگاکہ عملہ کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے ہر سرکاری محکمہ میں انسداد رشوت ستانی کے 2عہدیداروں کو متعین کرے۔

 خاطی عہدیداروں کو جلد سے جلد سزادلانے کے لئے فاسٹ ٹریک کورٹس کا قیام عمل میں لاناچاہئے۔ پولیس اسٹیشنوں‘ ٹاسک فورس لیبراور دیگر دفاتر پر خصوصی نظر رکھنا ہوگا۔

سختی کے بغیر رشوت کا تدارک ممکن نہیں ہے۔حالیہ دنوں عنبرپیٹ کے ریونیو دفتر میں ایک ہی دن اے سی بی عہدیداروں نے تین ملازمین کے بشمول ایک خانگی ملازم کوایک ساتھ گرفتار کرلیاتھا۔