ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی معاملت پر زور
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے دن کہاکہ غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت میں پیشرفت ہونی چاہئے۔ اُنہوں نے کہاکہ معاملت کرلی جائے تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 20 ماہ سے جاری جنگ ختم ہوجائے۔

تل ابیب (اے پی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے دن کہاکہ غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت میں پیشرفت ہونی چاہئے۔ اُنہوں نے کہاکہ معاملت کرلی جائے تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 20 ماہ سے جاری جنگ ختم ہوجائے۔
ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اور حماس معاہدہ کے قریب ہیں۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہاکہ آنے والے ہفتوں میں وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کا منصوبہ بنایاجارہا ہے۔ نئی معاملت میں ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی۔
صدرٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اتوار کی صبح لکھا کہ غزہ میں معاملت کرلو، یرغمالی واپس لے آؤ۔اُنہوں نے جمعہ کے دن توقع ظاہر کی تھی کہ معاملت ہوجائے گی۔ اُنہوں نے کہاتھا کہ آئندہ ہفتہ جنگ بندی معاہدہ ممکن ہے۔ میڈیا سے بات چیت میں اُنہوں نے کہا تھا ہم غزہ پر کام کررہے ہیں۔ ٹرمپ بار بار اسرائیل اور حماس پر جنگ ختم کرنے کیلئے زوردے چکے ہیں۔
نیتن یاہو کا ایک اہم مشیر عنقریب واشنگٹن روانہ ہونے والا ہے۔ حماس کے عہدیدار محمود مرضوی نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ معاملت میں پیشرفت ہونے نہیں دے رہے ہیں۔ نیتن یاہو کے ترجمان نے کہاکہ جنگ کے خاتمہ میں واحد رکاوٹ حماس ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کی مکمل واپسی اور جنگ کے خاتمہ کے عوض تمام یرغمالی رہا کرنے کو تیار ہے۔ غزہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملہ سے شروع ہوئی تھی۔
اِس حملہ میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 یرغمالی بنالئے گئے تھے۔ اِن میں 50 ابھی بھی حماس کے پاس یرغمال ہیں۔ سمجھاجاتا ہے کہ 25 سے بھی کم یرغمالی زندہ ہیں۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ جنگ نے بہت بڑا انسانی بحران پیدا کردیا۔ غزہ کی بیشتر آبادی بے گھر ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کے دن حکم دیا کہ شمالی غزہ کے بڑے حصہ سے فلسطینی نقل مقام کرجائیں۔ اسرائیلی فوج شہر کے شمالی حصہ میں حملے تیز کرنے والی ہے۔ اُس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ جنوب کی سمت کوچ کریں۔