حیدرآباد

حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے وصال پر مفتی ڈاکٹر محمد صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

عروف علمی و روحانی شخصیت حضرت مولانا نور علی شاہ قادری المعروف حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے انتقال پر خطیب و امام مسجد، تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

حیدرآباد: معروف علمی و روحانی شخصیت حضرت مولانا نور علی شاہ قادری المعروف حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے انتقال پر خطیب و امام مسجد، تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب
پرفتن دور میں نونہالانِ امت کو دینی تعلیمات سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت: مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی

اپنے تعزیتی بیان میں مولانا صابر پاشاہ نے کہا کہ حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کی رحلت نہ صرف ان کے اہلِ خانہ بلکہ تمام مریدین، متوسلین، مستفیدین، اور روحانی وابستگان کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ:

“اللہ رب العزت حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کی دینی خدمات کو ان کے لیے توشۂ آخرت بنائے، ان کے درجات بلند فرمائے، ان کی قبر کو جنت کے باغات میں سے ایک باغ بنائے اور حضور نبی اکرم ﷺ کے صدقے ان کی مغفرت فرما کر اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین”

مولانا صابر پاشاہ نے مزید کہا کہ مرحوم کے چھوٹے بھائی حضرت سید شوکت علی شاہ قادری المعروف حضرت خواجہ پاشاہ صاحب بھی ان کے نہایت عزیز اور مہربان دوست تھے۔ ان کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے بلندیِ درجات کی دعا کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی عالمِ باعمل یا روحانی بزرگ کے وصال کی خبر آتی ہے، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک سایہ دار شجر ہم سے جدا ہو گیا ہو۔ زمین قدموں کے نیچے سے سرک جاتی ہے اور دل میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اب روحانی طاقت کہاں سے حاصل کی جائے گی۔

مولانا صابر پاشاہ نے نبی کریم ﷺ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:

"اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ وہ بندوں کے سینوں سے نکال لے، بلکہ علماء کی وفات کے ذریعے علم کو اٹھا لے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا، تو لوگ جاہلوں کو رہنما بنائیں گے جو خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔” (بخاری شریف)

آخر میں انہوں نے کہا کہ ایسے علماء اور اولیائے کرام کی وفات کے بعد ان کے ہم عصروں، شاگردوں، اور عقیدت مندوں کی جانب سے جو دعائیں اور کلماتِ عقیدت سننے کو ملتے ہیں، وہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ کامیاب اور بامقصد زندگی انہی کی ہوتی ہے جنہوں نے مرتے دم تک رب کا پیغام اور نبی کریم ﷺ کا فرمان پہنچایا اور دنیا و آخرت کی کامیابیاں سمیٹ لیں۔