تلنگانہ

مسلمانوں کے مذہبی، تہذیبی، ثقافتی تشخص کے تحفظ کیلئے اتحادضروری

اتحاد امت کے عنوان پر ایک اجلاس اتوار17/ستمبر کی صبح گیارہ بجے اے جی کنونشن، نانل نگر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف دینی جماعتوں اور مدارس و مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء و دانشور حضرات نے شرکت کی۔

حیدرآباد: اتحاد امت کے عنوان پر ایک اجلاس اتوار17/ستمبر کی صبح گیارہ بجے اے جی کنونشن، نانل نگر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف دینی جماعتوں اور مدارس و مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء و دانشور حضرات نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
تلنگانہ میں ٹی ایس کے بجائے ٹی جی استعمال کی ہدایت، احکام جاری
تلنگانہ میں 104 امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ

پروگرام کا آغاز مولانا محمد خالد ندوی کی تلاوت کلام پاک و ترجمانی سے ہوا، زعیم الدین احمد نے علماء و دانشوران کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا بدلتا منظرنامہ نہایت تشویشناک ہے، ظالم کو ظلم سے روکنا ہماری مذہبی و دینی ذمہ داری ہے۔

انور الہدی سابق آئی پی یس نے کہا کہ اتفاق کی بات ہے کہ آج کا دن حیدرآباد میں تاریخی اہمیت کا حامل ہے، ملت کو مایوسی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔

عبدالمجید شعیب نے تشویشناک اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت اور مذہبی جنون ہر طرف پھیل رہا ہے جس سے ملک کی اقلیتوں اور کمزور طبقات کو ہی نہیں بلکہ تمام امن پسند اور محب وطن افراد کو مستقبل میں بڑے چیلنجس کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امت مسلمہ کے لئے بیرونی چیلنجس کوئی نئی بات نہیں ہے‘ لیکن ہمیں بیرونی خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے اپنے داخلی خلفشار پر قابو پانا ضروری ہے۔

اتحاد امت وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، علمی و فقہی اختلافات اور مسلکی و گروہی عصبیت کو پرے رکھ کر ہمیں کلمہ کی بنیاد پر یک جٹ ہونا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ دینی‘سماجی معاشرتی و سیاسی اتحاد کے لئے ہر ممکنہ کوشش کریں، ایک دوسرے سے قریب ہوں۔ ایک دوسرے کا احترام کریں اپنے دلوں کو کشادہ کریں اور مل جل کر ان فتنوں کا مقابلہ کریں جو اس امت کے ایمان ‘تہذیب اور وجود کو مٹانے کے درپے ہیں۔

مولانا فہیم اختر ندوی نے کہا کہ مذہب اور مذہبی علامات کو جرم کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے، سیاسی طور پر کیسے باوزن بنا جاسکتا ہے اس پر غور کیا جائے۔

پروفیسر عبد الواسع محمد نے ملی اتحاد کے لئے ایک غیر سیاسی فورم کی تشکیل کی تجویز دی اور کہا کہ عوامی پلیٹ فارموں سے مسلکی اختلافات کا اظہار نہ کیا جائے، حکمرانوں پر بیرونی دباؤ ڈالنے کے لئے ایک پریشر گروپ قائم کیا جانا چاہیے۔

ضیاء الدین نیر صدر تعمیر ملت نے علماء و دانشوروں کی ایسی نشست کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ملت کے مسائل کے حل کے لئے ایک تھنک ٹینک گروپ قائم کرنا چاہیے۔

مولانا جعفر پاشا ہ مہتمم دارالعلوم حیدرآباد و خطیب جامع مسجد دارالشفا نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کو بروقت لیا جانے والا ایک صحیح قدم قرار دیا، امید ظاہر کی کہ بلالحاظ مسلک و جماعت ہم سب اسی طرح ملتے رہیں گے اور متحدہ طور پر آنے والے خطرات کا مقابلہ کرینگے۔ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز مدیر گواہ نے کہا کہ ایک ایسا فورم ہونا چاہیے جو فسطائی طاقتوں کا مقابلہ کرے۔

محمد عبد العزیز صدر ایم پی جے نے کہا کہ اس طرح کا اجلاس آئندہ بھی منعقد ہونا چاہیے۔مولانا ریاض شاہ کے علاوہ مولانا شفیق عالم، محمد اسلم شریف نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس اجلاس میں مولانا مفتی مصطفی، مولانا بشیر الحسن کے علاوہ کئی اہم علماء و دانشوروں نے شرکت کی۔اجلاس کے آخر میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں شرکاء نے ملک کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وطن عزیز میں امن و امان کی برقراری کے لئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔

شرکاء  نے امت کے تمام علماء،دینی جماعتوں کے قائدین، اکابرین ملت،سماجی‘ سیاسی و مذہبی دانشوروں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد امت کے لئے تمام اختلافی مسائل سے گریز کریں۔ایک دوسرے کو عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔

علمی، فکری، مسلکی و گروہی اختلافات کو عوامی موضوع گفتگو نہ بنائیں اور ان پلیٹ فارموں سے اس پر لب کشائی نہ کریں جن میں عوام شامل ہوتے ہیں۔اجلاس میں آئندہ انتخابات میں ایک مشترکہ موقف اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا اور ملک کی سیاست کے لئے بلا لحاظ رنگ و نسل اور مذہب تمام شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جمہوری طاقتوں کو مضبوط کریں۔نفرت کے ماحول کے خاتمہ کے لئے ہر فرد اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ڈاکٹر شیخ محمد عثمان نے اجلاس کی کاروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔