اترپردیش بی جے پی کی نظر اب بریلوی مسلمانوں پر
بی جے پی پہلے ہی پسماندہ مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے میں لگی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش میں ہے جو بڑی حد تک اپوزیشن بنیادی طورپر سماج وادی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
لکھنو: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اترپردیش یونٹ نے اب مسلم ووٹرس (رائے دہندوں) کو لبھانے صوفی روٹ (تصوف کا راستہ) اختیار کررہا ہے۔ بی جے پی نے اپنے مائناریٹی سل (الپ سنکھیک مورچہ/اقلیتی مورچہ) سے کہا ہے کہ وہ ریاست کے مسلم اکثریتی علاقوں میں صوفی سمیلن منعقد کرے۔
ریاست کے 1لاکھ 60 ہزار بوتھس میں تقریباً 30 ہزار بوتھس میں مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔ یہ قومی چوپال بی جے پی کی گرام چوپال کی طرح ہوگی جو اس نے 2022کے اسمبلی الیکشن سے قبل منعقد کی تھی۔
گرام چوپال کے ذریعہ بی جے پی نے مرکز اور ریاستی حکومت کی مختلف فلاحی اسکیموں سے فیض پانے والوں سے جڑنے کی کوشش کی تھی۔ یوپی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے سربراہ کنور باسط علی نے کہا کہ پارٹی سماج کے سبھی طبقات تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے۔
صوفی ازم (تصوف/ درگاہی خانقاہی نظام) کے ماننے والے پارٹی کے لئے مساوی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہم آنے والے دنوں میں ان تک پہنچنے کی مہم چلانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ صوفی لازمی طورپر درگاہوں سے جڑے ہوتے ہیں جبکہ وہابی مسلمان‘ درگاہوں کو مقامات ِ بت پرستی سمجھتے ہیں جو اسلام میں حرام ہے۔
اسلام صرف خدائے واحد (اللہ) کی عبادت کی اجازت دیتا ہے۔ بی جے پی پہلے ہی پسماندہ مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے میں لگی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش میں ہے جو بڑی حد تک اپوزیشن بنیادی طورپر سماج وادی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔