محکمہ ڈاک پر ایک طائرانہ نظر …
ملک ہند کے ممتاز رائٹر اور ہفت روزہ ’’مسرت‘‘ نئی دہلی کے اعزازی مدیراعلیٰ عابد انور صاحب عالمی یوم ڈاک پر اپنے ایک حالیہ وخاص مضمون میں لکھتے ہیں ہرسال 9/اکتوبر کوڈاک کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس سال دنیا کے 160سے زائد ممالک یہ عالمی دن منارہے ہیں اور ہروہ ملک جواقوام متحدہ کی ایک خصوصی تنظیم بنام یونیورسل پوسٹل یونین (UPU)کے ممبران میں شامل ہے، اس موقع پر ڈاک ٹکٹ کا اجرا کرتا ہے ، اس ادارے کا قیام9/کتوبر 1874ء کو عمل میں آیا ۔
قاری ایم ایس خان
9391375008
محکمہ ڈاک آج بھی ایک بیحد اہم اور سستا شعبہ ہے اس کے ذریعہ سابق میں ہر سال نوسوکروڑ خطوط گھروں تک پہنچائے جاتے تھے۔ یکم /اپریل4 185ء میں ہندوستان میں محکمہ ڈاک وتارکا آغاز ہوا۔1914ء کے پہلے عالمی جنگ کے آغاز میں دونوں محکموں کو ملادیا گیا، اس وقت ملک کے محکمہ ڈاک میں چارلاکھ 66ہزار 903ملازم ہیں۔ یہ ملک ہند کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے اور ملک میں اس وقت ایک لاکھ 55ہزار ڈاک خانے ہیں ،یہ محکمہ عوام کیلئے روزاول سے ہی منافع بخش رہا، آج بھی آپ 50پچاس نئے پیسہ کا پوسٹ کارڈ بذریعہ ڈاک ملک ہند کے کسی بھی کونے میں باآسانی ارسال کرسکتے ہیں۔جب سے ملک میں کوریئر سروس کا آغاز ہوا تو لوگ محکمہ ڈاک کو بری طرح نظرانداز کردیئے لیکن وقت کے بدلتےتیور اور موجودہ تناظر میں ہندوستانی ڈاک نظام اس وقت ترقی کیراہ پر گامزن ہے، اس کی افادیت اور اہمیت آج بھی مسلمہ ومصدقہ ہے۔
ملک ہند کے ممتاز رائٹر اور ہفت روزہ ’’مسرت‘‘ نئی دہلی کے اعزازی مدیراعلیٰ عابد انور صاحب عالمی یوم ڈاک پر اپنے ایک حالیہ وخاص مضمون میں لکھتے ہیں ہرسال 9/اکتوبر کوڈاک کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس سال دنیا کے 160سے زائد ممالک یہ عالمی دن منارہے ہیں اور ہروہ ملک جواقوام متحدہ کی ایک خصوصی تنظیم بنام یونیورسل پوسٹل یونین (UPU)کے ممبران میں شامل ہے، اس موقع پر ڈاک ٹکٹ کا اجرا کرتا ہے ، اس ادارے کا قیام9/کتوبر 1874ء کو عمل میں آیا ۔ اس کے قیام کی جدوجہد 1863ء سے امریکہ نے شروع کردی تھی اور پہلےUNION POSTAL GENERALکے نام سے آغازکیاجوبعد میں UPUکے نام سے اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ ہے۔
یونیورسل پوسٹل یونین کا بنیادی کام ڈاک سے متعلق قانون سازی ہے ،ہندوستان میں پیغام رسانی کا سلسلہ عہد قدیم سے بھی ملتا ہے لیکن باضابطہ نظام قائم کرنے کا سہرا شیرشاہ سوری کے سرجاتا ہے۔ جنہوں نے پیغام رسانی ،روڈ اور زمین کی پیمائش پرزبردست توجہ دی اورتمام شعبوں میں ایک نظام یا سسٹم قائم کیا ۔جب انگریز ہندوستان پرعملاً ہرشعبے میں حاوی ہوگئے تو انہوں نے محکمہ ڈاک پربھی توجہ دی اوردفتر کے توسط سے ایک نظام قائم کیا۔
ہندوستان میں ٹیلی کام انقلاب اوربینکاری کے شعبے کی ترقی کے سبب موجودہ چالو ڈاک خانے پرانے پڑنے لگے… ڈاک کی ترسیل کی متوازی کورئیر کی خدمات شروع ہوئیں کمپوٹر ، انٹرنیٹ ، موبائل فون، اسمارٹ فونزنے پورا ماحول ہی بدل ڈالا… ڈاک خانوں کی اہمیت گھٹنے لگی ،تار یاٹیلیگرام کی خدمات بندکردی گئیں کیونکہ ہرہاتھ میں موبائل فون آنے کے بعد اس خدمت کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ فی زمانہ یہ ضروری تھا کہ محکمہ ڈاک کوبھی ہائی ٹیک بنایا جائے، اسی وجہ سے بڑ ے بڑے شہروں اورقصبوں میں ڈاک خانوں کو کمپیوٹرائیز کیا گیا۔
حکومت ہندنے ہندوستانی ڈاک خدمات کے وسیع نیٹ ورک کا استعمال کرنے کیلئے دوردرازشہریوں کو اس سے منسلک کرنے لئے بہت ہی اچھا وافادیت بخش فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی کابینہ نے ڈاک خانوں کو بینکوں کی طرح چلانے کا فیصلہ کیا ہے حکومت نے ڈاک ادائیگی بینک کی تجویز کو منظوری دے دی ہے، ملک ہند میں1.54لاکھ پوسٹ آفس ہیں۔ ملک میں ڈاک ادائیگی بینک کی650شاخوں کو قائم کیا جائے گا۔ جنہیں دیہی ڈاک خانوں سے منسلک کیا جائیگا ۔ان بینکوں کو پیشہ وارانہ انداز میں چلایا جائے گا، اس میں مختلف سرکاری محکمہ جات بھی نمائندگی کریں گے ۔ حکومت نے شہری ڈاک خانوں میں ڈاکیوں یا پوسٹ مینس کوآئی پیڈ اور اسمارٹ فون دینے کی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کرنا شروع کردیا ہے۔ڈاک خانوں کاکوربینکنگ نیٹ ورک تو ہندوستانی اسٹیٹ بینک سے بھی بڑا ہے ،حکومت نے ان کا بہتراستعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب رقم یا پیسے نکالنے کے لیے اے ٹی ایم جانا نہیں پڑے گا ، ساتھ ہی بینک میں پیسہ جمع کرنے کے لیے متعلقہ بینک کے چکر بھی کاٹنے نہیں پڑیں گے ، جلد ہی لوگوں کو گھروں پر بھی پیسہ نکالنے اور جمع کرنے کی سہولت مل جائے گی ۔ اس کے لیے مائیکرو اے ٹی ایم آپ کے گھر آئے گا،اس کے لیے اکاونٹ کسی بھی بینک میں ہوسکتا ہے محکمہ ڈاک اس سرویس کا بھی آغاز کرے گا ۔ ڈاک خانوں کے بینکوں میں تبدیل ہوجانے پر ادائیگی خدمات دینے کے ساتھ ساتھ ایک کھاتے دار سے زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپئے تک کی رقم بھی حاصل کرسکتے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں صارفین انٹرنیٹ بینکنگ ، پیسے کی منتقلی کی سہولت ، انشورنس اور میچول فنڈ کی فروخت بھی کرسکیں گے ۔
ایس بی آئی کے ساتھ اتحاد
انڈیا پوسٹ کا اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے کہ وہ مقررہ ڈاک خانوں کے ذریعے آپ کے اثاثے اور مصنوعات کی فروخت کریںگے ۔ شروعات میں یہ اسکیم پانچ ریاستوں میں شروع کی گئی تھی ، بعد میں 23ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میںبھی شروع کردی گئی ۔ شروع کے مختلف قسم کے اکاونٹس کی کل تعداد 1.04لاکھ اور فروخت کیے گئے کل اثاثے 17کروڑ تک پہنچ گئے ہیں ۔ڈاک کا محکمہ نابرڈ کے ساتھ مل کرا یجنسی کی بنیاد پر نشان زدہ ڈاک خانوں کے ذریعے اپنی مدد آپ گروپ کے لیے مائیکرو کریڈٹ سہولت فراہم کررہا ہے ۔ تجربے کے طورپر پانچ اضلاع میں اس کام کو کیا جارہا ہے ، اس میں ٹاملناڈو سرکل کے سات ڈیویژنس کو شامل کیا جارہا ہے ، اس اسکیم سے 1200اپنی مدد آپ گروپس کو فائدہ حاصل ہورہا ہے ۔
سونے کے سکوں کی فروخت
ریلائنس منی لمیٹیڈ کے ساتھ مل کر سونے کے سکوں کی فروخت کچھ چنندہ ڈاک خانوں میں اکتوبر 2008ء میں شروع کی گئی تھی ، یہ اسکیم 21ریاستوں میں 672سرکل دفاتر میں دستیاب ہے ۔
اولڈ ایج پنشن ، بہار ، دہلی ، جھارکھنڈ اور شمالی مشرقی ریاستوں میں 20لاکھ پوسٹ آفس بچت اکاونٹس کے ذریعے اور جموں وکشمیر ، کرناٹک ، ہماچل پردیش ، گجرات ، راجستھان اور ٹاملناڈو میں منی آرڈر کے ذریعے ادا کیا جارہاہے ۔
ڈاک گھروں کے ذریعے موجودہ تعداد میں 170جگہوں سے ریلوے کے ٹکٹ فروخت کیے جارہے ہیں ، اس منصوبے کی توسیع دیہات میں بھی کی جائے گی ۔
محکمہ ڈاک ،ملک کے تمام شہریوں تک آدھار نمبر تقسیم کرکے اس معاملے میں حکومت کو مکمل تعاون کا پیشکش کرچکا ہے ۔ ڈاک گھروں کے وسیع نٹ ورک کے ساتھ ڈاک ہی ایک ایسا شعبہ ہے جس میں یونیک آئی ڈینٹی فیکیشن نمبر سے جڑے تمام حل فراہم کرسکتا ہے ۔UNICاتھاریٹی آف انڈیا کا مقصد ملک کے تمام شہریوں کو بآسانی آدھار نمبر دستیاب کرانا ہے ، اسی وسیع نٹ ورک کے ذریعے یہ ملک کے ہر شہری تک اپنی پہنچ رکھتا ہے ، اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے یونک آئی ڈینٹیٹی فیکیشن اتھاریٹی آف انڈیا اور محکمہ ڈاک نے 30اپریل 2010ء کو اپنے پہلے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ، یہ معاہدہ کولکتہ جی پی او پر نٹ ٹو پوسٹ سہولت فراہم کرتا ہے ۔
ہندوستانی ڈاک نے ڈاک خانوں کے ذریعے مختلف ممالک کے لیے ویزا سے متعلق خدمات فراہم کرنے کے مقصد سے وی ایف ایس گلوبل کے ساتھ ایک اقرار نامہ پر دستخط کیے ہیں ۔ 30اگست 2011ء کو دستخط کیے گئے اقرار نامے میں ان مقامات پر ویزا سے متعلق خدمات فراہم کرنے کے بارے میں جامع مراکز کا ذکر کیا گیا ہے جہاں فی الحال یہ خدمت دستیاب نہیں ہیں ۔ فیس وصولی کرنے ، ویزا درخواست فارم ،بائیو میٹرک رجسٹریشن اور ویزا کے لیے درخواست کرنے کی دیگر طریقہ کار سے متعلق خدمات کے لیے ڈاک خانوں کے کاونٹر کا استعمال کیا جائے گا ۔ المختصر مرکزی حکومت محکمہ ڈاک کو جنگی خطوط پر ترقی کی راہ پر ڈال چکا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک ہند کے شہری ان ترقیاتی و افادیت بخش اسکیموں سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔محکمہ ڈاک آج بھی شہریوں کو کم سے کم پیسوں میں اچھی سے اچھی سرویس دیتا ہے ، اس کی زندہ مثال پچاس پیسے کا پوسٹ کارڈ اور پانچ روپئے کا پوسٹل لفافہ ہے ۔
٭٭٭