مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

دبئی میں شدید بارش کی وجہ کیا ہے؟ کلائمیٹ چینج یا کلاؤڈ سیڈنگ؟

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پیر (15 اپریل) کی رات دیر گئے گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش نے ملک کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اس بارش میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ گھروں اور تجارتی اداروں، دکانات وغیرہ کو نقصان پہنچا جبکہ دبئی میں ہوائی سفر کچھ دیر کے لئے ٹھپ ہو گیا۔

دبئی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پیر (15 اپریل) کی رات دیر گئے گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش نے ملک کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اس بارش میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ گھروں اور تجارتی اداروں، دکانات وغیرہ کو نقصان پہنچا جبکہ دبئی میں ہوائی سفر کچھ دیر کے لئے ٹھپ ہو گیا۔

متعلقہ خبریں
دبئی میں گداگروں کے خلاف مہم، پانچ لاکھ درہم تک جرمانہ اور جیل کی سزا
یوم خواتین پردنیا بھر میں ”عورت مارچ“ کا انعقاد
ثانیہ مرزا کے شاندار کیریر کے اختتام پر ستائشوں کی بوچھاڑ

سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق بارش عرب امارات کے موسم کا ایک تاریخی واقعہ بن گئی ہے۔ یہاں 1949 سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے آغاز کے بعد سے اب تک یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک ہی وقت میں اتنی شدید بارش دیکھی گئی ہے۔ 1971 میں متحدہ عرب امارات کا قیام عمل میں آیا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو یہ غیر معمولی کہلائی جاتی ہیں کیونکہ ایک بنجر، جزیرہ نما عرب کا ریگستانی ملک بارش کے لئے سازگار موسم نہیں رکھتا۔ تاہم کبھی کبھار سردیوں کے ٹھنڈے مہینوں میں ایک دو مرتبہ بارش ہوجاتی ہے۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں اتنی شدید بارش کیوں ہوئی؟ اس کی وجہ کیا ہے اور کیا موسمیاتی تبدیلی اس کے لئے ذمہ دار ہے؟

عرب امارات میں گرج چمک کا سلسلہ پیر کی شام ہی شروع ہوگیا تھا اور منگل کی شام تک صحرائی شہر دبئی میں 142 ملی میٹر (ملی میٹر) سے زیادہ بارش ہو چکی تھی۔ عام طور پر شہر میں اتنی بارش ڈیڑھ سال میں ہوتی ہے۔

دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اوسطاً ایک سال میں 94.7 ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔ یہ دنیا کا دوسرے مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے جہاں 2023 میں 80 ملین سے زیادہ مسافرین نے اس کا استعمال کیا۔

شدید بارش کی وجہ سے ہوائی سفر میں بھی خلل پڑا کیونکہ پروازیں یا تو موڑ دی گئیں یا تاخیر کا شکار ہوئیں۔ ایئرپورٹ حکام نے منگل کی سہ پہر 25 منٹ کے لئے طیاروں کی آمد و رفت کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

اگرچہ موسلا دھار بارش منگل کے آخر تک کم ہوگئی، تاہم چہارشنبہ تک اس کا اثر دیکھا جاتا رہا۔ بارش سے دبئی بھر میں گھروں میں پانی بھر گیا اور گاڑیاں سڑکوں پر تیرنے لگیں۔ دبئی مال اور مال آف ایمریٹس جیسے مشہور شاپنگ سینٹرز بھی طوفانی بارش کے سیلاب میں ڈوب گئے۔

حکام نے پانی نکالنے کے لئے ٹینکر ٹرک فوری طور پر سڑکوں اور شاہراہوں کی طرف بھیجے۔ العین شہر جو دبئی سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ہے، میں 254 ملی میٹر ریکارڈ بارش ہوئی۔ متحدہ عرب امارات کے مشرقی ساحل پر واقع فجیرہ میں منگل کو 145 ملی میٹر بارش ہوئی۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پورے ملک میں اسکولوں کو چھٹی کا اعلان کردیا جبکہ دبئی میں حکومت نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی۔

متحدہ عرب امارات کے پڑوسی ملک عمان میں بھی شدید بارش ہوئی، جس میں 18 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک شخص کے ساتھ گاڑی میں 10 اسکول کے بچے بہہ گئے۔

دبئی میں موسلا دھار بارش کی وجہ کیا بنی؟

ان شدید بارشوں کی بنیادی وجہ ایک طوفانی نظام تھا جو جزیرہ نما عرب سے گزر کر خلیج عمان کی طرف بڑھ رہا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق بادلوں میں نمک کے مرکب کو چھڑکنے کا عمل بادلوں میں رگڑ کو مہمیز کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں بارش ہوتی ہے اور اس کی مقدار میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

ایک اور اطلاع کے مطابق متعدد رپورٹس میں نیشنل سینٹر فار میٹرولوجی کے ماہرین موسمیات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے بارش سے پہلے چھ یا سات کلاؤڈ سیڈنگ (مصنوعی بارش) کی پروازیں بھری تھیں۔

کیا کلاؤڈ سیڈنگ کی وجہ سے اتنی بارش ہوئی؟

متحدہ عرب امارات اور جزیرہ نما عرب کے دیگر علاقوں میں بارشیں بہت کم ہوتی ہیں، جو عام طور پر خشک صحرائی آب و ہوا کے لیے جانا جاتا ہے۔ موسم گرما میں یہاں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات اور عمان میں شدید بارشوں سے نمٹنے کے لئے نکاسی آب کے نظام کی کمی ہے اور بارش کے دوران سڑکیں زیرآب آجانا اور ایئر پورٹس کسی دریا کا منظر پیش کرنا تعجب کی بات نہیں ہے۔

منگل کی بارش کے بعد سوالات اٹھائے گئے کہ کیا کلاؤڈ سیڈنگ کی وجہ سے ایک ہی بار میں اتنی بارش ہوئی جو یہاں ڈیڑھ سال میں ہوتی ہے؟  کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسا عمل ہے جو متحدہ عرب امارات اکثر کرتا رہتا ہے تا کہ بارش کرائی جاسکے۔

کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسا عمل ہے جس میں بادلوں میں کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں تاکہ ایسے ماحول میں بارش میں اضافہ ہو جہاں پانی کی کمی تشویش کی باعث بن سکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات جو کہ زمین کے گرم ترین اور خشک ترین خطوں میں سے ایک میں واقع ہے، کلاؤڈ سیڈنگ کے میدان میں سب سے آگے ہے جس کے ذریعہ وہ خطہ میں بارشوں کی مقدار میں اضافہ کی کوشش کررہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی موسمیاتی ایجنسی نے تاہم رائٹرز کو بتایا کہ طوفانی بارش سے پہلے ایسی کوئی کارروائیاں نہیں کی گئی تھیں۔ دوسری طرف غیرمصدقہ ذرائع بار بار کلاؤڈ سیڈنگ کی طرف ہی اشارہ کررہے ہیں۔ عام لوگوں میں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ کلاؤڈ سیڈنگ کے وجہ سے ہی اتنی بارش ہوئی۔

اس بات پر کہ عرب امارات اکثر کلاؤڈ سیڈنگ کرتا رہتا ہے تو لوگ یہ دلیل پیش کررہے ہیں کہ اس مرتبہ معاملہ تھوڑا گڑبڑا گیا تھا، اس لئے اتنی شدید بارش ہوگئی۔

کیا موسمیاتی تبدیلی ذمہ دار ہے؟

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافہ بھی دبئی میں شدید بارش کی ایک وجہ ہوسکتا ہے۔

زیادہ درجہ حرارت نہ صرف خشکی بلکہ سمندروں اور دیگر آبی ذخائر سے بھی پانی کے بخارات کا باعث بنتا ہے، یعنی گرم ماحول زیادہ نمی رکھتا ہے۔

کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں ہر 1 ڈگری سیلسیس کے اضافے کے ساتھ ماحول تقریباً 7 فیصد زیادہ نمی پیدا کرلیتا ہے جو طوفانوں کو خطرناک بنا دیتا ہے کیونکہ یہ بارش کی شدت، دورانیہ اور/یا تعدد میں اضافہ کا باعث بنتا ہے، جو بالآخر شدید سیلاب کا سبب بن سکتا ہے۔

ہندوستان کے صحرائے تھر اور آسٹریلیا کے صحرائی علاقوں میں ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان علاقوں میں مزید بارشوں کا باعث بن سکتی ہے۔

جہاں 1850 سے کرہ ارض کے اوسط عالمی درجہ حرارت میں کم از کم 1.1 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا ہے تو وہیں متحدہ عرب امارات میں گزشتہ 60 سالوں میں تقریباً 1.5 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔