ایرانی شطرنج کھلاڑی سارہ خادم کا اپنے ہی وطن واپس آنا مشکل کیوں ہوگیا؟
سارہ خادم نے کہا کہ یہ ان کے گزشتہ دسمبر میں قازقستان میں حجاب کے بغیر ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کے فیصلے کی بتدریج ترقی ہے۔ شرکاء نے صرف کیمروں کے سامنے حجاب پہنا تھا اور ان کا خیال تھا کہ یہ دکھاوا ہے۔
تہران: دنیا کی سب سے ہونہار شطرنج کھلاڑیوں میں سے ایک سارہ خادم کا ایران میں حجاب مخالف مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حجاب کے بغیر کھیلنے کے باعث وطن لوٹنا دوبھر ہوگیا ہے۔
ایران میں خادم (25) کی گرفتاری کا حکم جاری کردیاگیا ہے، جس کے سبب وہ شوہر اورایک سالہ بیٹے کے ساتھ جنوبی اسپین میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی فوری رہائش کے بارے میں کوئی تفصیلات شیئر نہیں کیں، کہا کہ ان کی تشویش یہ ہے کہ ایران سے ہزاروں میل دور بھی اس کا اثر ہو سکتا ہے۔
ایران میں خواتین کا بیرون ملک میں رہتے ہوئے بھی عوامی طور پر حجاب پہننا ضروری ہے، لیکن ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد ملک کے اندر احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کی حمایت میں کچھ خواتین نے حجاب نہ پہننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے ایک کوہ پیما الناج ریکابی کو پیچھے ہٹنے کے لئے مجبور کیا گیا تھا اور یہ واضح نہیں کہ اب ان کی حالت کیا ہے۔
خادم نے کہا کہ یہ ان کے گزشتہ دسمبر میں قازقستان میں حجاب کے بغیر ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کے فیصلے کی بتدریج ترقی ہے۔ شرکاء نے صرف کیمروں کے سامنے حجاب پہنا تھا اور ان کا خیال تھا کہ یہ دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی سڑکوں پر خواتین اور لڑکیوں کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کے پیش نظر وہ کم ازکم اتنا توکرہی سکتی ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انہوں نے خود مظاہروں میں شامل ہونے پر غور کیا تھا، تو انہوں نے کہا کہ یقیناً، لیکن میرے چھوٹے بیٹے سام نے مجھے روکے رکھا۔ انہوں نے کہا، "میری اس کی طرف ذمہ داریاں ہیں اور میں نے سوچا کہ شاید میں اپنے اثر و رسوخ کو دوسرے طریقوں سے استعمال کر سکتی ہوں۔”