سوشیل میڈیاکرناٹک

اذان سے متعلق ایشورپا کا متنازعہ تبصرہ، دوبارہ بحث چھڑنے کا اندیشہ

کرناٹک کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا کے ذریعے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق متنازعہ تبصرہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر بحث چھڑنے کا اندیشہ ہے۔

منگلورو: کرناٹک کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا کے ذریعے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق متنازعہ تبصرہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر بحث چھڑنے کا اندیشہ ہے۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
ڈرائیور کی ’اوقات‘ پوچھنے پر چیف منسٹر مدھیہ پردیش نے کلکٹر کا تبادلہ کردیا (ویڈیو)
ٹاس کے وقت سکے کو دور پھینکنے پر نیا تنازعہ پیدا ہوگیا
پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں شدید احتجاج
سماج وادی پارٹی قائد سوامی پرساد موریہ معافی مانگیں: علماء

اتوار کی شام یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایشورپا نے کہا ”مندروں میں لڑکیاں اور عورتیں پوجا اور بھجن کرتی ہیں۔ ہم مذہبی ہیں، لیکن ہم لاؤڈ سپیکر استعمال نہیں کرتے۔ اگر آپ کو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے نماز پڑھنی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ بہرا ہے۔

ایشورپا نے کہا کہ اذان سے سر درد ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے اور یہ مسئلہ ایک دن ختم ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال عرصے سے متنازعہ بحث کا موضوع رہا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے جولائی2005 میں آواز کی آلودگی کے صحت پر اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے عوامی ہنگامی حالات کے علاوہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔

بعد ازاں اکتوبر 2005 میں عدالت نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر کو سال میں 15 دن تہوار کے موقع پر آدھی رات تک استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

a3w
a3w