سوشیل میڈیاشمالی بھارت

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے 3ماہ میں مسجد ہٹادی جائے۔ سپریم کورٹ کا حکم

سپریم کورٹ نے پیر کے دن حکام کو ہدایت دی کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے مسجد کو اندرون 3 ماہ ہٹادیا جائے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن حکام کو ہدایت دی کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے مسجد کو اندرون 3 ماہ ہٹادیا جائے۔

اس نے انہدام کی مخالفت کرنے والے درخواست گزاروں سے کہا کہ عمارت‘ لیز ختم ہوچکی اراضی پر کھڑی ہے۔ وہ اس کی برقراری کا دعویٰ نہیں کرسکتے۔

درخواست گزاروں وقف مسجد ہائی کورٹ اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے نومبر 2017کے احکام کو چیلنج کیا تھا۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسجد کو عدالت کے احاطہ سے باہر منتقل کرنے کے لئے درخواست گزاروں کو 3 ماہ کا وقت دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے پیر کے دن درخواست خارج کردی۔ اس نے درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ لیز پراپرٹی ہے جو ٹرمنیٹ کردی گئی۔ بنچ نے کہا کہ ہم تعمیر کو ڈھادینے کے لئے مزید 3 ماہ کا وقت دیتے ہیں۔

آج سے 3 ماہ کے اندردرخواست گزاروں نے تعمیر وہاں سے نہیں ہٹائی تو حکام بشمول ہائی کورٹ کو آزادی ہوگی کہ وہ اسے ہٹادیں یا منہدم کردیں۔ سینئر وکیل کپل سبل‘ مسجد کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد 1950 کے دہے سے وہاں موجود ہے اور اچانک اسے ہٹانے کی بات یوں ہی نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں حکومت بدلی اور سب کچھ بدل گیا۔ نئی حکومت بننے کے 10 دن بعد مفادِ عامہ کی درخواست (پی آئی ایل) داخل ہوئی۔ ہمیں متبادل مقام پر منتقلی میں کوئی مسئلہ نہیں بشرطیکہ متبادل جگہ ہمیں دی جائے۔ سینئر وکیل راکیش دیویدی ہائی کورٹ کی طرف سے پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح فراڈ کا کیس ہے۔ 2 مرتبہ تجدید کی درخواست دی گئی۔ شان و گمان میں بھی نہ تھا کہ مسجد تعمیر کردی گئی۔ تجدید‘ رہائشی مقصد کے نام پر مانگی گئی۔ صرف نماز پڑھنے سے مسجد نہیں بن جاتی۔ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ورانڈہ میں سہولت کے لئے نماز پڑھی جائے تو وہ جگہ مسجد نہیں بن جاتی۔

عدالت نے قبل ازیں حکومت ِ اترپردیش سے کہا تھا کہ وہ مسجد کے لئے پلاٹ دینے کاامکان تلاش کرے۔ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ مسجد کی منتقلی کے لئے اس کے پاس متبادل پلاٹ نہیں ہے۔

ریاستی حکومت اسے کہیں اور منتقل کرنے پر غور کرسکتی ہے۔ اس نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے ہی پارکنگ کے لئے جگہ کی قلت ہے۔ سپریم کوٹر نے سابق میں فریقین سے کہا تھا کہ مسجد کہاں منتقل کرنی ہے اس پر اتفاق ِ رائے کریں۔