سنگارینی کالریز کو خانگیانہ کا فیصلہ نہیں کیا گیا:مودی
وزیراعظم نریندر مودی نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ تلنگانہ کی سنگارینی کالریز کوئلہ کی کانوں کی نجی کاری کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور ایسی کوئی تجویز مرکز کے پاس زیرغور نہیں ہے۔
حیدرآباد: وزیراعظم نریندر مودی نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ تلنگانہ کی سنگارینی کالریز کوئلہ کی کانوں کی نجی کاری کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور ایسی کوئی تجویز مرکز کے پاس زیرغور نہیں ہے۔ مرکز اس کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
انہوں نے اس طرح کی افواہوں پر توجہ نہ دینے پر زور دیا اور کہا کہ بعض طاقتوں کی جانب سے ان افواہوں کو ہوا دی جارہی ہے۔ سنگارینی کالریز کمپنی لمیٹڈ میں تلنگانہ کی حصہ داری 51 فیصد ہے جبکہ مرکز کی حصہ داری 49 فیصد ہے۔ ایسے میں اس کی نجی کاری کا فیصلہ مرکز اپنے طور پر نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے لیکن سیاسی مفاد کے لئے بعض طاقتیں اس طرح کی افواہیں پھیلا رہی ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے راماگنڈم فرٹیلائزرس اینڈ کیمیکلس لمیٹڈ (آر ایف سی ایل) کو قوم کے نام کیا۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کے درمیان پوری دنیا میں ہندوستان نے تیزی کے قدم آگے بڑھائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ8 برسوں میں ملک میں کام کرنے کے طریقے بدل گئے ہیں۔ انفرااسٹرکچر، ایز آف ڈوئنگ میں ترقی قابل قدر رہی ہے۔ اس ترقی اور عزم کے ساتھ نیا بھارت دنیا کے سامنے ہے۔ ترقی کا مشن 24 گھنٹے جاری رہتا ہے۔ 21 ویں صدی کا ہندوستان بڑے نشانوں کو طئے کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبل ازیں کھاد کے لئے ہندوستان کو دیگر ممالک پر انحصار کرنا پڑتا تھا اور یہ کھاد کارخانوں میں پہنچائی جاتی تھی۔ کئی مرتبہ کسانوں کو اس کے لئے قطاروں میں ٹھہرنا پڑتا تھا لیکن اس میں ملک کو خودمکتفی بنایا گیا۔
راماگنڈم سے تلنگانہ کے علاوہ آندھراپردیش، چھتیس اور مہاراشٹرا کے کسانوں کوعصری کھاد حاصل ہوگی۔ اس پلانٹ میں عصری کھاد بنانے کے لئے نینوٹکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ کورونا کی صورتحال کے سبب دنیا بھر میں کھاد کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ تاہم مرکز نے کسانوں پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا۔ مرکز کو یوریا کا ایک تھیلا دو ہزار روپے میں حاصل ہوتا ہے تاہم اسی تھیلے کو کسانوں کو 270 روپے میں دیا جاتا ہے۔
آٹھ برسوں کے دوران کسانوں کو سستی کھاد دی جارہی ہے جس سے ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات عائد ہورہے ہیں۔ کسان سمان ندھی کے تحت لگ بھگ سوادو لاکھ کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں رقم جمع کروائی گئی ہے۔ کسانوں کے مفادات کو ترجیح دینے والی حکومت مرکز میں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو راحت دی جارہی ہے۔ملک میں مستقبل میں ایک ہی یوریا کا نیا برانڈ بھارت یوریا ہوگا۔ اس کی قیمت اور معیار بھی طئے کیا گیا ہے۔
ملک کے کسانوں کے لئے اصلاحات لائے گئے ہیں۔ ریاستوں میں عصری ریلوے، ایرپورٹ اور ہائی ویز کے کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ کھمم کو بھدرادری کوتہ گوڑم سے جوڑنے والی نئی ریلوے لائن شروع کی گئی ہے۔ جس سے تلنگانہ کے عوام کو فائدہ ہوگا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس موقع پر بھدراچلم روڈ۔ ستوپلی ریلوے لائن کا بھی افتتاح کیا۔ اپنے خیرمقدمی خطاب میں مرکزی وزیر سیاحت کشن ریڈی نے کہا کہ کھاد کی طلب کو پورا کیا گیا ہے۔ ہر کھاد کے تھیلے پر 1472 روپے صرف کئے جارہے ہیں۔ دھان پر ایم ایس پی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 2000 روپے کردیا گیا۔
گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران دھان کی خریداری پر 26 ہزار کروڑ روپے صرف کئے گئے۔ مرکزی حکومت نے پی ایم کسان سمان ندھی پروگرام پر عمل آوری کے علاوہ تلنگانہ میں کئی پروگرام شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران 2011 کلو میٹر کی شاہراہوں کو دگنا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ایس آئی اسپتال ریاستی حکومت کی جانب سے اراضی کی منظوری کے بعد تعمیر کیا جائے گا۔
این ٹی پی سی میں 800سو میگاواٹ کے پراجکٹ مکمل کئے گئے ہیں اور مزید 800میگاواٹ کے پراجکٹ کے کام جاری ہیں۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ راماگنڈم میں فلوٹنگ سولار پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ انہوں نے سنگارینی کی نجی کاری کے الزامات کو مسترد کردیا۔ وزیر نے کہا کہ ریاستی حکومت ہر گاؤں کے لئے فنڈس فراہم کررہی ہے۔ مرکزی حکومت سینی ٹیشن ورکرس کو فنڈس دے رہی ہے۔