عراق میں مقتدیٰ الصدر کے حامی پارلیمنٹ میں گھس گئے
مقتدیٰ الصدر کے کئی سو حامی بغداد کے انتہائی سکیوریٹی گرین زون میں گھسنے کے بعد پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے اور وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے ایک حریف کو نامزد کیئے جانے کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔
بغداد: مقتدیٰ الصدر کے کئی سو حامی بغداد کے انتہائی سکیوریٹی گرین زون میں گھسنے کے بعد پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے اور وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے ایک حریف کو نامزد کیئے جانے کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔
پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شل برسائے بتایا جاتا ہے کہ انتہائی سخت ترین سکیوریٹی انتظامات کے مقام پر مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامی گاتے اور رقص کرتے ہوئے کسی صورت داخل ہوگئے پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔
مذہبی رہنما کی تائد کرتے ہوئے کئی افراد پارلیمنٹ میں داخل ہوکر وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے حریف بلاک کے شخص کو نامزد کیئے جانے پر شدید احتجاج کرنا شروع کردیا۔
احتجاجی محمد علی نے کہا کہ میں کرپٹ عہدیداروں کے خلاف ہوں جو کہ اقتدار پر ہیں محمد علی جوکہ 41 سالہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکن ہیں کہا کہ ہم کسی ایسے شخص کو وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہونے نہیں دیں گے جوکہ ملک کے عوام کے لئے ناپسندیدہ ہو۔
مذکورہ گرین زون میں سرکاری عمارتوں کے علاوہ سفارتی مشن کے دفاتر بھی ہیں۔ تیل سے مالا مال عراق میں سیاسی اور سماجی معاشی بحران پیدا ہوتا جارہا ہے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا بھی اثر پڑرہا ہے۔ اکتوبر میں ہوئے انتخابات کے بعد سے ملک میں حالات ساز گار نہیں ہے ہجوم پارلیمنٹ کی بلڈنگ کے اطراف جمع ہوگیا اور قومی پرچم لہرانے لگا۔
وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ فوری احتجاج سے دستبردار ہوجائے انھوں نے وارنگ دی کے سکیوریٹی فورسس کی جانب سے کاروائی کی جائے گی تاکہ بیرونی مشنس اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔شیعہ قائدصدر کی جانب سے احکامات جاری کیئے جانے کے بعد احتجاجیوں کا ہجوم تقربیاً دو گھنٹوں کے بعد منتشر ہوگیا۔
اصلاحات کے انقلاب اور ناانصافیوں کے تدارک پر توجہ نہ دیئے جانے کی وجہ مشکلات اور مسائل پیدا ہورہے ہیں کرپشن میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ صدر نے احتجاجیوں کی تائد کرتے ہوئے ٹویٹر پر ان تاثرات کا اظہار کیا ہے صدر کے بلاک کو گذشتہ سال ہوئے انتخابات میں 73 نشستیں حاصل ہوئیں جس کے بعد 329 نشستی پارلیمنٹ میں ان کا گروپ سب سے بڑا بن کر ابھرا لیکن اس کے بعد سے نئی حکومت کی تشکیل کا مسئلہ جمود کا شکار ہوگیا ہے۔
احتجاجیوں نے محمد السودانی کو امیدوار بنانے کی مخالفت کی جو کہ سابق وزیر اور سابق صوبائی گورنر رہ چکے ہیں۔ وہ موافق ایران کواڈنیشن کے روح رواں بھی ہیں کواڈنیشن فریم ورک کے تحت قانون سازوں کو سابق وزیر اعظم نوری المالکی کی پارٹی سے حاصل کیا جاتا ہے سابق پارلیمنٹری گروپ کی قائد حشید الشابی جو کہ شعیہ ہیں ان کی زیر قیادت گروپ بھی سرگرم ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے آزاد شخص کو عہدہ پر فائزہ کرنا چاہتے ہیں جوکہ عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو صدر کے 73 قانون سازوں نے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد عراق میں گذشتہ ماہ سے سیاسی بحران پیدا ہوگیا صدر نے ابتداء میں اکثریتی حکومت کے نظریہ کی تائد کی۔
اس ماہ کے اوائل میں کئی سو مسلم جو کہ صدر کے وفادار ہیں بغداد میں جمعہ کی نماز میں شرکت کی۔ یو این آئی کے بموجب عراق کے دارالحکومت بغداد میں مولوی مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے وزیر اعظم کے حریف امیدوار کی نامزدگی کے خلاف سخت سیکیورٹی والے علاقے کا محاصرہ توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بولا ہے۔
یہ رپورٹ بی بی سی نے جمعرات کو دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بولا اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی موجود نہیں تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی بوچھاڑیں کیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
اس انتہائی محفوظ علاقے میں مختلف ممالک کے سفارتخانوں سمیت کئی اہم عمارتیں ہیں۔ایک سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے شروع میں مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے سیکورٹی گھیراؤ توڑتے ہوئے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے مظاہرین سے عمارت خالی کرنے کی اپیل کی ہے۔
وہاں موجود ہجوم کو گانا گاتے، رقص کرتے اور میزوں پر لیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے انتخابات میں مسٹر الصدر کے سیاسی اتحاد نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ لیکن سیاسی تعطل کی وجہ سے وہ اقتدار میں نہیں ہیں۔