شمالی بھارت

نیشنل میڈیا نے بھارت جوڑو یاترا کا بائیکاٹ کیا: اشوک گہلوت

چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوت پیر کے دن مین اسٹریم نیشنل میڈیا پر برس پڑے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مین اسٹریم نیشنل میڈیا نے راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا ”بائیکاٹ“ کیا کیونکہ ایڈیٹرس اور مالکین دباؤ میں ہیں۔

جھالاوار: چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوت پیر کے دن مین اسٹریم نیشنل میڈیا پر برس پڑے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مین اسٹریم نیشنل میڈیا نے راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا ”بائیکاٹ“ کیا کیونکہ ایڈیٹرس اور مالکین دباؤ میں ہیں۔

کانگریس زیراقتدار ریاست میں بھارت جوڑو یاترا داخل ہونے کے ایک دن بعد یہاں پریس کانفرنس سے خطاب میں اشوک گہلوت نے دعویٰ کیا کہ میڈیا جمہوریت کے چوتھے ستون کے طورپر اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں پوری طرح ناکام رہا۔ تاریخ اس کے لئے اسے معاف نہیں کرے گی۔

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں کا دفاع کرنے کے لئے مداخلت کی اورکہا کہ صحافیوں کو موردِالزام نہیں ٹھہرانا چاہئے کیونکہ یہ لوگ اپنا کام اچھی طرح کررہے ہیں تاہم انہوں نے بھی افسوس ظاہر کیا کہ مین اسٹریم میڈیا میں یاترا کا کوریج ہماری توقع کے مطابق نہیں ہے۔

اشوک گہلو ت نے کہا کہ یاترا کو ملک بھر میں اور سوشل میڈیا پر زبردست تائید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا الزام ہے کہ میڈیا نے بائیکاٹ کیا ہے۔ لاکھوں لوگ یاترا میں حصہ لے رہے ہیں لیکن قومی میڈیا سپورٹ نہیں کررہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسے سماجی کاز سے کوئی لینا دینا نہیں جس کے لئے اس کا وجود ہے۔ چوتھا ستون ہونے کے ناطہ اس کی اپنی اہمیت ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ آیا میڈیا نے 1990میں بی جے پی قائد ایل کے اڈوانی کی یاترا کو کور نہیں کیا تھا۔ میڈیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بتائے کہ کیا ہورہا ہے۔ حادثہ ہوتا ہے تو آپ کور کرتے ہیں۔ راہول گاندھی مثبت سوچ کے ساتھ مارچ کررہے ہیں‘ یہ پازیٹیو یاترا ہے۔ اس میں کوئی تشدد نہیں‘ کوئی نفرت نہیں۔ اگر آپ لوگ اس یاترا کو نہیں دکھارہے ہیں تو آپ اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کررہے ہیں۔

اشوک گہلوت نے کہا ”کان کھول کر سن لو‘ نیشنل میڈیا والے بھی‘ اسٹیٹ میڈیا والے بھی‘ اتہاس آپ کو معاف نہیں کرے گا“۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میڈیا ہاؤزس کے بھی ”ہائی کمانڈس“ ہوتے ہیں اور صحافی بھی تبادلوں اور پوسٹنگس سے ڈرتے ہیں۔ اشوک گہلو ت نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ لوگ تبادلہ کے نام سے گھبراتے ہو۔ مجھے معلوم ہے کورونا دور میں تنخواہیں ایک لاکھ سے گھٹاکر 70 ہزار اور اس سے گھٹاکر 30 ہزار روپے کردی گئیں۔

مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ کورونا دور ختم ہونے کے باوجود پرانی تنخواہیں بحال نہیں ہوئی ہیں۔ میں آپ لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے مالکین کو بتادیں کہ ہم ڈرنے والے نہیں۔ راہول گاندھی سچائی اور عدم تشدد کے راستہ پر چل رہے ہیں اور ان کا کارواں شروع ہوچکا ہے۔

آپ لوگ اپنی ڈیوٹی کرتے ہیں اور کوریج اپنے دفتر کو بھیج دیتے ہیں لیکن مالکین اور ایڈیٹرس دباؤ میں ہیں۔ میرا الزام ہے کہ ان لوگوں نے ایسی بڑی یاترا کا بائیکاٹ کیا۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ اشوک جی ان پرالزام نہ دھریں۔ ان کی بھی ہائی کمانڈ ہے۔ ان کی ہائی کمانڈ کے نزدیک یاترا کی ڈیمانڈ نہیں ہے لیکن ایسے بھی صحافی ہیں جو کنیاکماری سے یاترا کور کررہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ مین اسٹریم میڈیا میں نیوز کوریج حسب ِ توقع نہیں رہا۔