مذہب

مسجد میں صف کے دائیں بائیں راستہ چھوڑنا

مسجد کے اندر کی پوری زمین مسجد ہی کے حکم میں ہے، اور جو جگہ گزرنے والوں کے لئے چھوڑ دی گئی ہے،وہ بھی مسجد ہے، اگر وہاں بھی نماز پڑھ لی جائے تو یہ مسجد شرعی ہی میں نماز ہو گی:

سوال:ہماری مسجد کے اندرونی حصہ کے دونوں جانب یعنی (دائیں اور بائیں) میں راستہ چھوڑا گیا ہے؛ تاکہ مصلیان مسجد فرض نماز ادا کرنے کے بعد جلد از جلد مسجد کے باہر نکل سکیں،

آئے دن یہ تنازعہ ہو رہا ہے کہ رقبہ کے اعتبار سے پوری مسجد سجدہ گاہ میں شمار ہوتی ہے، لہٰذا ایسا کرنا نامناسب اور غلط ہے، براہ کرم توضیح فرما کر مشکور کریں؛ تاکہ یہ تنازعہ ختم ہو جائے۔ (محمد طاہر عثمانی، ٹولی چوکی)

جواب:مسجد کے اندر کی پوری زمین مسجد ہی کے حکم میں ہے، اور جو جگہ گزرنے والوں کے لئے چھوڑ دی گئی ہے،وہ بھی مسجد ہے، اگر وہاں بھی نماز پڑھ لی جائے تو یہ مسجد شرعی ہی میں نماز ہو گی:

جمیع المسجد فی حکم مکان واحد (المبسوط للسرخسی: ۲؍۱۱۷) …… فإن کانت الصفوف متصلۃ علی الطریق جاز الاقتداء حینئذِ (المبسوط للسرخسی: ۱؍۱۹۳)

تاہم اگر نمازیوں کی مصلحت کے لئے مسجد کے دائیں بائیں کچھ حصہ کو آمدورفت کے لئے چھوڑ دیا جائے؛ تاکہ اگلی صفوں کے لوگوں میں سے جن لوگوں کو پہلے مسجد سے نکلنا ہو،

ان کو نمازیوں کے سامنے سے گزرنا نہ پڑے، اور کنارے سے نکل جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہ مسجد کی مصلحت، نمازیوں کی آسانی اور خود نماز کے احترام کے لئے ہے؛ اس لئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے،

عارضی طور پر نماز کی مصلحت کے لئے اگر تھوڑی سی جگہ نماز سے خالی رہ جائے تو یہ اس حصہ کو مسجدسے باہر نکالنا نہیں ہے، جیسے پیلر کے درمیان اور منبر کے آگے بڑھ جانے کی وجہ سے بعض دفعہ کچھ جگہ چھوڑ دی جاتی ہے اور اس میں نماز نہیں پڑھی جاتی، یہ بھی اسی طرح ہے۔

a3w
a3w