شاہی عیدگاہ مسجد کا 2 جنوری سے سروے
متھرا ضلع عدالت نے ہفتہ کے دن شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دے دیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد‘ بھگوان کرشن کی جنم بھومی (جائے پیدائش) پر بنی ہے۔

متھرا(یوپی): متھرا ضلع عدالت نے ہفتہ کے دن شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دے دیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد‘ بھگوان کرشن کی جنم بھومی (جائے پیدائش) پر بنی ہے۔
محکمہ آثارِ قدیمہ(اے ایس آئی) کو 2 جنوری سے سروے کرنا ہوگا۔ عدالت نے ہندو سینا کے وشنو گپتا کے دائر کردہ مقدمہ میں یہ حکم صادر کیا۔ رپورٹ 20 جنوری کو داخل کرنی ہوگی۔ کئی ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ 17 ویں صدی کی شاہی عیدگاہ مسجد کو کٹرا کیشو دیو مندر کے احاطہ سے ہٹادیا جائے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد‘ بھگوان کرشن کے مقام پیدائش پر بنی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب کے حکم پر 1669-70میں شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر ہوئی تھی۔ متھرا سیول کورٹ نے قبل ازیں کیس یہ کہتے ہوئے خارج کردیا تھا کہ 1991 کے مذہبی مقامات قانون کی رو سے یہ ٹک نہیں سکتا۔
اس قانون کے تحت 15 اگست 1947 کو جو مسجد‘ مسجد تھی وہ مسجد ہی رہے گی اور جو مندر‘ مندر تھا وہ مندر ہی رہے گا۔ اسی طرح دیگر مذاہب کی عبادت کا بھی معاملہ ہوگا۔ 1991 کے قانون سے صرف ایک استثنیٰ ایودھیا مندر۔ مسجد کیس کو دیا گیا تھا۔ 1992میں ہندو کارکنوں نے 16 ویں صدی کی بابری مسجد شہید کردی تھی۔
ان کا ماننا تھا کہ یہ مسجد پرانے مندر کی باقیات پر بنی تھی۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے 6 دسمبر (یوم ِ شہادت بابری مسجد) کو شاہی عیدگاہ مسجد کے اندر ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کی اپیل کی تھی۔ تنظیم کے ایک قائد کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور 7-8 کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔