لز ٹرس‘ برطانیہ کی نئی وزیراعظم ہوں گی
برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کی جگہ ملک کے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لئے سکریٹری خارجہ لزٹرس کے حق میں ووٹ دے دیا اور وہ منگل کو عہدہ سنبھالیں گی۔
لندن۔: برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے بورس جانسن کی جگہ ملک کے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لئے سکریٹری خارجہ لزٹرس کے حق میں ووٹ دے دیا اور وہ منگل کو عہدہ سنبھالیں گی۔
لندن میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں لز ٹرس اور رشی سونک کے درمیان مقابلہ ہوا تاہم لز ٹرس نے الیکشن جیت لیا۔برطانوی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی ووٹنگ میں لز ٹرس نے 57.4 فیصد 81 ہزار 326 ووٹ حاصل کیے جبکہ رشی سونک نے 42.6 فیصد 60 ہزار 399 ووٹ حاصل کیے۔
کنزرویٹو پارٹی کے اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل کرنے والے رہنما وزیراعظم بن جائیں گے اور انتقال اقتدار منگل کو ہوگا۔برطانیہ کے نئے وزیراعظم کو مہنگائی‘ صنعتی عدم استحکام اور کساد بازاری جیسے بحرانوں کا سامنا کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے والے بورس جانسن منگل کو ملکہ ایلزبتھ سے ملاقات کریں گے اور باقاعدہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کریں گے جس کے بعد وہ لز ٹرس کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دیں گے۔
آئی اے این ایس کے بموجب لزٹرس ایسے وقت ملک کی باگ ڈور سنبھال رہی ہیں جبکہ ان کا ملک بڑھتے اخراجات ِ زندگی کے بحران میں گھرا ہے۔ اخبار ڈیلی میل کے بموجب انہیں 81ہزار 326 پارٹی ارکان کی تائید حاصل ہوئی۔ لزٹرس نے کہا کہ کرہ ئ ارض کی ایک عظیم ترین سیاسی جماعت کا نیا قائد بننا ان کے لئے اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹیکسس گھٹانے اور ملک کی معیشت کو فروغ دینے کا جرأت مندانہ منصوبہ بناؤں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم 2024 میں کنزرویٹیو پارٹی کو شاندار جیت دلائیں گے۔ انہوں نے بورس جانسن کو بھی خراج تحسین ادا کیا جو منگل کے دن ملک کی کمان انہیں سونپ دیں گے۔
لزٹرس نے کہا کہ بورس جانسن نے برطانیہ کو یوروپین یونین سے نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے جریمی کاربائن کو ہرایا۔ کورونا کی ویکسین فراہم کی اور ولادیمیر پوٹین کے مقابل کھڑے رہے۔ نئی وزیراعظم کو بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔
مہنگائی کافی بڑھ چکی ہے اور پاؤنڈ کی قدر مزید گھٹ گئی ہے۔ روس کے ایک اہم گیس پائپ لائن بند کرنے کی وجہ سے آج گیس کے ہول سیل دام میں تقریباً 30 فیصد کا اضافہ ہوگیا۔ کہا جارہا ہے کہ نئی وزیراعظم جرأت مندانہ فیصلہ کریں گی۔ وہ کمپنیوں کو قرض دے سکتی ہیں تاکہ وہ دام گھٹاسکیں۔