دہلی

محمد زبیر ایف آئی آر کی منسوخی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع ہوں: سپریم کورٹ

بنچ نے کہا کہ 20 جولائی 2022 کے احکام کے ذریعہ درخواست گزار کو جو آزادی دی گئی ہے‘ اس کے مطابق وہ دہلی ہائی کورٹ میں اپنا مقدمہ لڑ سکے گا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو اجازت دی کہ وہ اترپردیش کے ضلع سیتاپور میں ان کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر کی منسوخی کیلئے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ زبیر کی درخواست کی میرٹ کی بنیاد پر اس کا فیصلہ ہوگا جو الہ باد ہائی کورٹ کے فیصلہ سے غیر متاثر رہے گا جس نے انہیں راحت دینے سے انکار کردیا تھا۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیماکوہلی پر مشتمل بنچ نے نوٹ کیا کہ اترپردیش میں زبیر کے خلاف درج کئے گئے تمام کیسس جن میں سیتاپور کا کیس بھی شامل ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 20 جولائی کو تحقیقات کیلئے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو منتقل کئے گئے ہیں۔

 بنچ نے کہا کہ 20 جولائی 2022 کے احکام کے ذریعہ درخواست گزار کو جو آزادی دی گئی ہے‘ اس کے مطابق وہ دہلی ہائی کورٹ میں اپنا مقدمہ لڑ سکے گا۔ ایسی صورت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 482 (ایف آئی آر کی منسوخی) پر الہ باد ہائی کورٹ کے حکم سے متاثر ہوئے بغیر اس کی میرٹ کی بنیاد پر غور کیا جانا چاہئے۔

 عدالت عظمیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریماپرشاد کے بیان کا نوٹ لیا کہ اسپیشل سکریٹری کا ایک مکتوب مورخہ 5 ستمبر موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیتاپور میں درج کیا گیا کیس دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو منتقل کردیا گیا ہے۔