والد کے قاتل کی رہائی پربیٹی آبدیدہ
حیدرآباد: ایک آئی اے ایس آفیسر کی بیٹی پدما کرشنیا جن (آفیسر)کا 29سال قبل بہارمیں قتل کردیا گیا تھا‘نے وزیر اعظم نریندرمودی سے اپیل کی کہ وہ قتل کے اس کیس کے مجرم آنند موہن سنگھ کی رہائی کے معاملہ میں مداخلت کریں۔
سنگھ‘اس کیس میں جیل میں مقیدتھا۔ ریاست بہار کے محابس قواعدمیں تبدیلی کے بعد گینگسٹرسے سیاست داں بنے آنند موہن سنگھ کو آج صبح 3بجے جیل سے رہا کردیاگیا۔ آنند موہن سنگھ کی رہائی کامعاملہ ملک بھر میں ایک بڑے سیاسی تنازعہ میں تبدیل ہورہا ہے۔
اس معاملہ پرملک میں آئی اے ایس آفیسرس کی تنظیم اوربی جے پی قائدین نے بہار کی نتیش کمار کی حکومت کوتنقید کانشانہ بنارہے ہیں۔ ملک کے ایک قومی ٹی وی چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے مقتول آئی اے ایس آفیسر جی کرشنیا کی بیٹی پدما نے کہاکہ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے التجا کرتی ہوں اس طرح کے افراد کوسماج میں واپس نہیں آنا چاہئے۔اس سے لڑنے کیلئے میرے پاس طاقت نہیں ہے۔
براہ مہربانی ایک ایسا قانون وضع کریں تاکہ گینگسٹرس اورمافیانہ صرف بہار بلکہ ملک کی کسی ریاست میں آزادانہ طورپر گھوم نہ سکیں۔ براہ مہربانی حالات پر مکررغور کریں۔ وہ اپنے والد کویاد کرتے ہوئے جذبات سے مغلوب ہوگئیں۔انہوں نے کہاکہ اگرآپ کومیرے والد کے بارے میں نہیں معلوم ہے تو پلیز!بہار کے عوام سے پوچھیں۔میرے والدکے قتل کے 29 سال بعد آج بھی عوام اس سے لڑنے کے لئے تیار ہیں۔
اس لئے نہیں کہ یہ ہمارے لئے انعام ہے یہ کہتے ہوئے وہ رونے لگی۔ 1994 میں پدماکے والدجی کرشنیا کو بہار میں ضلع گوپال گنج کے ڈسڑکٹ مجسٹریٹ تھے‘ ایک ہجوم نے قتل کردیاتھا یہ ہجوم ایک اورگینگسٹرکے قتل کے خلاف احتجاج کررہاتھا جوآنند موہن سنگھ کی پارٹی سے وابستہ تھا۔
جی کرشنیاکوجواس وقت اس علاقہ سے گزررہے تھے ہجوم نے کار سے گھسیٹ کرباہر نکالا اور زدوکوب کرتے ہوئے انہیں قتل کردیا۔2007 میں آنند موہن سنگھ کو جن کے فرزند لالوپرسادیادو کی پارٹی آرجے ڈی کے رکن اسمبلی ہیں‘سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعدمیں اس سزا کوعمر قید میں تبدیل کردی گئی۔ موہن سنگھ تقریباً 15 برس جیل میں رہا۔