پولیس تشددسے قدیرخان کی موت کی تحقیقات۔ ڈی جی پی انجنی کمارکاحکم
ڈائرکٹرجنرل آف پولیس تلنگانہ (ڈی جی پی) انجنی کمارنے میدک پولیس کے تشدد سے ہلاک قدیرخان واقعہ کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔
حیدرآباد: ڈائرکٹرجنرل آف پولیس تلنگانہ (ڈی جی پی) انجنی کمارنے میدک پولیس کے تشدد سے ہلاک قدیرخان واقعہ کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے قدیرخان کی موت کی جامع تحقیقات عمل میں لانے کیلئے انسپکٹر جنرل چندرشیکھر ریڈی کوہدایت دی۔ انجنی کمارنے سارے واقعہ کی کاماریڈی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئرپولیس عہدیدار کے ذریعہ تحقیقات کرانے اورآئی جی چندر شیکھر ریڈی کوتحقیقات کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے ضلع ایس پی میدک کواس واقعہ میں ملوث میدک سی آئی اور ایس آئی کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ یہاں اس بات کاتذکرہ ضروری ہے کہ میدک ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے مسلم نوجوان قدیر خان کیگاندھی ہاسپٹل میں 16 فروری کودوران علاج موت ہوگئی تھی۔
ایک سرقہ کے معاملہ میں پولیس نے قدیرخان کوشدید زدوکوب کیاتھا۔قدیرخان کی اہلیہ سدیشوری نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ قدیر خان کی موت پولیس کی شدید مار پیٹ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ 27 جنوری کو میدک ٹاؤن کی عرب گلی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے پولیس میں چین چوری ہونے کے متعلق شکایت درج کرائی تھیں۔مقام واقعہ پرموجود سی سی ٹی وی کیمروں کے مشاہدہ کے بعد پولیس نے 29 جنوری کوقدیر خان کوگرفتار کیاتھا۔
2فروری تک قدیرخان کوپولیس اسٹیشن میں ہی رکھاگیا۔2فروری کوپولیس نے قدیرخان کی اہلیہ کوطلب کرتے ہوئے قدیرخان کوگھرلئے جانے کی ہدایت دی تھی جس کے بعدقدیرخان کی طبعیت بگڑگئی اور انہیں علاج کیلئے میدک کے سرکاری دواخانہ میں شریک کیاگیا۔صحت میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پہلے کومپلی کے ایک خانگی دواخانہ اوربعدمیں سکندرآباد میں گاندھی ہاسپٹل میں شریک کیاگیاتھا۔16 فروری کو دوران علاج قدیرخان کی موت ہوگئی۔
گزشتہ روز ان کاپوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کورشتہ داروں کے حوالہ کیاگیا۔ دوسری طرف ایس پی میدک نے واقعہ کی تحقیقات دیئے بغیرواقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کوکلین چٹ دئے دی تھی۔ قدیر خان کی موت پر میدک کے مسلمانوں میں برہمی پھیل گئی اور پولیس عملہ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاجانے لگا۔عوام کی برہمی کو دیکھتے ہوئے ڈی جی پی انجنی کمار نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا۔