کرناٹک

آج تک اور سدھیر چودھری کے خلاف ایف آئی آر درج

کرناٹک پولیس نے ایک ہندی نیوز چیانل اور اس کے کنسلٹنگ ایڈیٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ دونوں پر اقلیتوں کے لئے ریاستی حکومت کی کمرشیل وہیکل سبسیڈی اسکیم کے تعلق سے گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

بنگلورو: کرناٹک پولیس نے ایک ہندی نیوز چیانل اور اس کے کنسلٹنگ ایڈیٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ دونوں پر اقلیتوں کے لئے ریاستی حکومت کی کمرشیل وہیکل سبسیڈی اسکیم کے تعلق سے گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

متعلقہ خبریں
بہار راج بھون میں ای وی ایم ہیکرس کے ’قیام‘ کی ایس آئی ٹی تحقیقات
پولیس اینکر کے خلاف فوری کارروائی نہ کرے، کرناٹک ہائی کورٹ کا حکم
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
فلائٹ میں بدتمیزی کرنے پر مسافرکے خلاف کیس درج
دنیش گنڈوراؤ کے گھر کو آدھا پاکستان کہنے پر ایف آئی آر درج

عہدیداروں نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔ کرناٹک مائناریٹیز ڈیولپمنٹ کارپوریشن(کے ایم ڈی سی) کے اسسٹنٹ اڈمنسٹریٹر شیوکمار کی شکایت پر بنگلورو کے سیشادری پورم پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہوئی۔

شیوکمار نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا کہ کنسلٹنگ ایڈیٹر نے کارپوریشن کی اسکیم کے تعلق سے جھوٹی خبر پھیلائی اور ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی۔

ایف آئی آر پر درعمل ظاہر کرتے ہوئے کنسلٹنگ ایڈیٹر آج تک چیانل سدھیر چودھری نے کہا کہ وہ عدالت میں لڑائی لڑنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ میرے خلاف حکومت ِ کرناٹک کی ایف آئی آر کی جانکاری ملی ہے۔ کیا سوال کا جواب ایف آئی آر ہے؟ اور وہ بھی ناقابل ِ ضمانت دفعات کے ساتھ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ گرفتاری کی تیاری مکمل ہے۔ میرا سوال یہ تھا کہ خودمکتفی سارتھی اسکیم میں ہندو فرقہ کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ میں یہ لڑائی بھی لڑنے کو تیار ہوں۔ اب عدالت میں ملاقات ہوگی۔

ایف آئی آر کے بموجب 11 ستمبر کے نیوز پروگرام میں کنسلٹنگ ایڈیٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت ِ کرناٹک کی ایک اسکیم سے صرف اقلیتوں کو فائدہ ہوگا‘ غیراقلیتی ہندوؤں کو نہیں۔ حکومت ِ کرناٹک‘ ریاست میں اقلیتوں کی خوشامد کررہی ہے۔

انہوں نے یہ بی دعویٰ کیا تھا کہ اس سے ہندوؤں سے ناانصافی ہورہی ہے۔ شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ ایسی خبر کے ذریعہ ہندوؤں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے بیچ نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ یہ خبر ریاست میں بے چینی کا ماحول پیدا کرنے اور فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی بھی کوشش ہے۔ کنسلٹنگ ایڈیٹر ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

کے ایم ڈی سی نے بھی ایک بیان جاری کرکے اسکیم کی وضاحت کی اور الزام عائد کیا کہ ٹی وی چیانل نے خبر کو ”توڑا مروڑا“۔ کے ایم ڈی سی نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کو آٹورکشا‘ گڈس وہیکل اور ٹیکسیاں خریدنے کے لئے 50 فیصد یا 3 لاکھ روپے تک کی سبسیڈی دی جارہی ہے تاکہ وہ سیلف ایمپلائیڈ/خودروزگار ہوجائیں۔

اس کے علاوہ دیوراج ارس ڈیولپمنٹ کارپوریشن‘ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر ڈیولپمنٹ کارپوریشن‘ والمیکی ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور جم بھوا ڈیولپمنٹ کارپوریشن ایسی کئی اسکیمیں چلارہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اسکیمیں صرف اقلیتی فرقہ کے لئے نہیں بلکہ پسماندہ طبقات‘ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے بھی ہیں۔

یہ ہندو فرقہ کے بے روزگار نوجوانوں کے لئے بھی دستیاب ہیں۔ یہ اسکیمیں موجودہ کانگریس حکومت میں ہی لاگو نہیں ہیں بلکہ پچھلی بی جے پی حکومت میں بھی ان پر عمل آوری ہوتی تھی لیکن نیوز چیانل نے یہ کہتے ہوئے خبر کو توڑمروڑکر پیش کیا کہ اسکیم عام طورپر اقلیتوں اور خاص طورپر مسلمانوں کے لئے ہے۔

اس طرح ہندوؤں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ یہ خبر جھوٹی اور شرانگیز ہے اور اس کا مقصد سماج میں فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانا ہے۔ نیوز رپورٹ ایر ہونے کے بعد کرناٹک کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی و بائیوٹکنالوجی پرینک کھرگے نے منگل کے دن الزام عائد کیا تھا کہ اینکر نے سرکاری اسکیموں کے تعلق سے دانستہ طورپر غلط جانکاری دی۔

a3w
a3w