مذہب

ارکانِ حج ادا کرنے کا آسان طریقہ

شریعت ِ مطہرہ میں حج بھی صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ نماز، روزہ، زکوٰۃ کی طرح فرضِ عین اور ارکانِ اسلام میں سے ہے۔ حج فرض ہونے کے بعد اس کو ترک کرنے والا گناہگار ہوگا اور یہ گناہِ کبیرہ میں سے ہے۔ یہ ماہِ ذی القعدہ ہے، حجاج کرام کی حج کی روانگی کیلئے تیاریاں جاری ہیں۔

مولانا حافظ و قاری سید صغیر احمد نقشبندی
شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ

شریعت ِ مطہرہ میں حج بھی صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ نماز، روزہ، زکوٰۃ کی طرح فرضِ عین اور ارکانِ اسلام میں سے ہے۔ حج فرض ہونے کے بعد اس کو ترک کرنے والا گناہگار ہوگا اور یہ گناہِ کبیرہ میں سے ہے۔ یہ ماہِ ذی القعدہ ہے، حجاج کرام کی حج کی روانگی کیلئے تیاریاں جاری ہیں۔ بعض احباب کا اصرار ہے کہ طریق ِ حج روز نامہ منصف کے مذہبی صفحہ میں ذکر کیا جائے تو حجاج کرام اور زائرین کیلئے سہولت ہوگی اسی مناسبت سے یہاں طریقِ حج وعمرہ ذکر کیا جاتا ہے۔

آفاقی (جو میقات سے باہر رہتے ہیںجیسے: ہندوستانی، پاکستانی ۔۔ وغیرہ)اکثرحج ِتمتع کرتے ہیں یعنی حج سے پہلے عمرہ کا احرام باندھ کرعمرہ اداکرکے احرام کھول دیتے ہیںپھر ایام حج یعنی ۸ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ کر حج ادا کرتے ہیںاس کو حج ِ تمتع کہتے ہیں۔اگر ایک ہی احرام سے عمرہ و حج ادا کیا جائے تو اس کو حج قِران کہتے ہیں۔ یہاں سے طریقہ حج بیان کیا جاتاہے:

مکہ مکرمہ جانے سے پہلے غسل کیا جائے پھر دو رکعت نفل نماز شکرانہ کے طور پر ادا کی جائے اور سفر حج میں آسانی و قبولیت کے لئے دعاء مانگی جائے، پھر گھر یا ایرپورٹ یا ہوائی جہاز میں احرام یعنی دوبغیر سلے ہوئے سفید کپڑے، ایک تہبند(جوناف سے لیکرنچلے حصہ تک ڈھانک دے) دوسری چادر(دونوں کندھوں سے ناف کے ینچے تک کا کپڑا) مضبوط اس طرح باندھ لیں کہ چلنے میں سہولت ہواور ستر ظاہر نہ ہو۔ پھر عمرہ کی نیت دل اور زبان سے ان الفاظ کے ساتھ کریں : اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَا لِيْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّي۔ْ اے اللہ میں عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں پس تو اسکو میرے لئے آسان کر اور اسکو میری طرف سے قبول فرما۔پھر نیت کے بعد ’تلبیہ‘ :لَبَّیْکَ، اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ۔ پڑھ لیں۔ترجمہ: حاضر ہوں، اے اللہ میں تیری خدمت میں حاضر ہوں ، حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں،میں حاضرہوں بے شک تمام تعریف اورنعمت اور بادشاہت تیرے لئے ہی ہے،تیرا کوئی شریک نہیں۔ مرد ان الفاظ کو بلند آواز سے اور عورت دھیمی آواز کے ساتھ راستہ تمام پڑھتے رہیں خانہ کعبہ کو دیکھنے کے بعدتلبیہ پڑھنا روک دیں۔ عورت کا احرام اس کا لباس ہی ہے جو سارے جسم کو ڈھانک دے لیکن عورت چہرہ کھلا رکھے۔ تلبیہ پڑھتے ہی احرام کی پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں۔

یہاں احرام کی چند اہم پابندیاں تحریر کی جا تی ہیں: حالت احرام میں بیوی سے صحبت کرنا، رغبت سے بات کرنا، خواہش سے ہاتھ لگانا یا مسلسل دیکھتے رہنا، فسق وفجور(گناہ) کرنا، جھگڑا کرنا، بدن سے کسی جگہ کے پورے یا تھوڑے بال نکالنا، اپنے یا دوسروں کے ناخن تراشنا، سلا ہوا لباس پہنا جیسے کرتہ، جبہّ، پائے جامہ، ٹوپی، موزے ۔۔وغیرہ، سر یا چہرے کو کپڑے سے ڈھانکنا، ٹخنوں کو موزے وغیرہ سے ڈھانکنا، رنگین کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، تیل لگانا، جوویں مارنا، شکار کرنا۔۔وغیرہ۔ ان امور میں سے کسی بھی چیز کو کرنے سے دم دینا (جانور ذبح کرنا )لازم آتا ہے ، اسی لئے حالت احرام میںاحرام کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔ حاجی صاحبان احرام کی نیت کرنے سے لے کرراستہ تمام تلبیہ پڑھتے رہیں، جب پہلی مرتبہ خانہ کعبہ کو دیکھیں تو ہاتھ اٹھا کر اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَا اِلٰہَ اِللّٰہُ وَاَللّٰہُ اَکْبَرْ پڑھتے ہوئے روکر دعامانگیں یہ دعاء کی قبولیت کا اہم وقت و مقام ہے۔ پھر حجر اسودکے پاس آکر طواف کا آغاز کریں۔ سب سے پہلے طواف کی نیت کریں: اے اللہ میں تیرے حرمت والے گھر کے سات (۷) چکرلگاتا ہوں اس کو آسان کر اور قبول فرما۔ پھر حجر اسود کوبوسہ اس طرح دیں کہ حجر اسود کی طرف رخ ہو اور دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالْصَّلَاۃُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ﷺ یہ پڑھتے ہوئے ہاتھوں کو چوم لیں۔ پھر یہ پڑھتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کریں :

رَبَّنَا آتِنَا فِيْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً و فِيْ الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّار:(ترجمہ) اے ہمارے رب تو ہم کو دنیا وآخرت میں بھلائی عطا فرمااور ہم کو جہنم کے عذاب سے بچا۔ اور سوم کلمہ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولا قوۃ الا باللہ العلي العظیم یہ دونوں ہر چکر میں پڑھتے رہیں۔ مختلف دعائیں منقول ہیںاگر زبانی یاد ہوں تو پڑھیں ورنہ ان کے علاوہ جو دعائیں زبانی یاد ہوں وہ پڑھتے رہیں۔ پہلے تین چکر میں اضطباع کریں یعنی چادر کے ایک حصہ کو داہنے بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لیںاورساتھ میںتین چکر ’رمل ‘بھی کریں یعنی دونوں کندھوں کو ہلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم رکھ کر جلدی جلدی چلیں جیسے دنگل میں پہلوان چلتا ہے، باقی چار چکر چادر سے کندھوں کو ڈھانک کر عام رفتار سے چلیں۔اس طرح سات چکر مکمل کریں جب بھی حجر اسود کے پاس آئیں تو ’استلام‘ کر تے رہیں(یعنی حجر اسود کو چومیں) ۔

پھر مقام ابراھیم (مقام ابراھیم وہ مقام ہے جہاں ابراھیم علیہ السلام کے قدم مبارک کے نشان ہیں) کے پچھلے حصہ میں آکر دورکعت نماز(واجب الطواف) اسطرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ اور دوسری رکعت میں قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَد پڑھیںاور نماز کے بعد اپنے لئے ، اپنے احباب کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے دعا کریں۔ پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر زم زم کا پانی یہ دعاء پڑھکر پیئیں: اَللّٰھُمَّ اَسْاَلُکَ عِلْمَاً نَافِعَاً، وَرِزْقاً وَاسِعَاً، وَعَمَلًا صَالِحاً، وَشِفَائً مِنْ کُلِّ دَاء۔ اے اللہ میں تجھ سے علم نافع، کشادہ رزق، نیک عمل اور ہر بیماری سے شفا کا سوال کرتا ہوں۔ پھر حجر اسود کا استلام کریں،پھر صفا پہاڑی کی طرف جائیں اور صفا پہاڑی پر اس طرح کھڑے ہوںکہ چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور دونوں ہاتھ کندھوں تک اسطرح اُٹھائیں کہ دونوں ہتھیلیاں آسمان کی طرف ہوں اور یہ دعا پڑھیں: اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمْد۔ پھر یہاں سے مروہ کی طرف سعی کریں جب میلین اخضرین یعنی جہاں ہری لائٹیں لگی ہوئی ہوتی ہیں وہاں تیزی سے دوڑیں اسطرح مروہ تک پہنچ جائیں سعی کے درمیان میں جو دعائیں مسنون ہیں اگر وہ یاد ہوں تو پڑھیں ورنہ، ذکر، استغفار، درودشریف پڑھتے رہیں مروہ تک ایک چکر مکمل ہوتی ہے پھر مروہ سے صفا کی طرف آئیں اسطرح سات چکر مکمل کرلیں مروہ پر سات چکر مکمل ہوجاتے ہیں۔ پھر سر کے بال تراش لیں، عورت تمام بالوں سے ایک انگلی کے پور کے برابر سر کے بال تراشے۔ پھر دورکعت نفل نماز پڑھ کر احرام اتار دیں، پھر غسل کرلیں۔یہاں احرام کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔پھر عام لباس پہن کر حرم شریف میں پانچ وقت کی نماز ادا کرتے رہیں اور طواف کرتے رہیں۔

حج وعمرہ کے درمیان عمرہ نہ کریں، طواف کا ثواب بھی عمرہ کے برابر ہے ۔حج کے ایام تک مکہ مکرمہ میںعبادتوں میں مشغول رہیں۔(نوٹ :حج کے ایام :۸؍ ذی الحجہ سے ۱۲؍ ذی الحجہ تک جملہ پانچ دن ہیں)۔ ۸؍ ذی الحجہ کو بعد نماز فجر غسل کرکے دو رکعت نفل نماز شکرانہ کے طور پر اداکریں، اپنے رہنے کے مقام سے احرام باندھ لیں جس طرح عمرہ کے وقت احرام باندھے تھے۔ پھر دل سے حج کی نیت کریں اور زبان سے یہ الفاظ ادا کرلیں اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِيْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّي اے اللہ میںنے حج کا ارادہ کیا ہے تو اسے آسان کر اور میری طرف سے قبول فرما۔ پھر تلبیہ (لَبَّیْکَ، اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ) پڑھتے ہوئے منیٰ کی طرف راونہ ہوجائیں۔ اس وقت منیٰ میںہر ایک کے خیمہ متعین ہوتے ہیں ۔ اپنے خیمہ میں قیام کریں ۸ ؍ ذی الحجہ کی ظہر سے ۹؍ ذی الحجہ کی فجر تک پانچ نماز یں وقت پر منیٰ میں ادا کرتے رہیں۔اگر مسافرہوں توقصر پڑھیںاور مقیم ہوں تو مکمل نماز ادا کریں،منیٰ میں ۹؍ ذی الحجہ کی فجر تک ذکرو اذکار، دعائ، استغفار اور تلبیہ میں مصروف رہیں۔ ۹؍ ذی الحجہ کی نماز فجر کے بعد تلبیہ پڑھتے ہوئے عرفات کے لئے روانہ ہوجائیں۔ عرفات جانے سے پہلے غسل کرلیں (یہ سنت موکدہ ہے) اگر عرفات مسجد نمرہ میںامام کے پیچھے نماز ظہر ادا کرنے کا موقعہ مل جائے توظہر اور عصر دونوں نماز یں ملا کر پڑھ لیں اور اگر اپنے خیمہ میں نماز پڑھنا ہو تو ظہر کے وقت ظہر ، عصر کے وقت عصر کی نماز پڑھیں۔ اگر مسافر ہوں تو قصر اور مقیم ہوں تو مکمل نماز ادا کریں۔ (عرفات میںقیام کرنا فرض ہے، اگر یہ ادا نہ ہو تو حج نہیں ہوگا) عرفات میں اللہ کی بارگاہ میں رو رو کر دعا کریں ، دن بھر دعا، استغفار، توبہ تسبیح تلاوتِ قرآن وغیرہ میں مشغول رہیں۔ ۹؍ ذی الحجہ کا سورج ڈوبنے کے بعد عرفات میں مغرب کی نماز نہ ادا کرتے ہوئے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوجائیں۔ مزدلفہ میں کسی بھی جگہ پہنچ کر مغرب وعشاء دونوں نمازیں ملا کر پڑھ لیں، رات مزدلفہ میں عبادت کے ساتھ گزاریں اور آرام بھی کرلیں تاکہ دیگر ارکان کی ادائیگی میں آسانی ہو۔ دس ۱۰؍ ذی الحجہ کی فجر مزدلفہ میں اول وقت ادا کریں اور وہاں کھڑے ہوکر تھوڑی دیر دعاء کریں۔ اسی مقام سے شیطان کو مارنے کے لئے (۷۰) کنکریاں چن لیں پھر یہاں سے منیٰ کے لئے روانہ ہو جائیں اور جمرۃ العقبہ (بڑے شیطان) کے پاس آکر سات کنکریاں یہ دعاء پڑھتے ہوئے ماریں: بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ رَغْماً لِلشَّیْطَانِ وَرِضیً لِلرَّحْمٰن۔ کنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ روکدیں، پہلے دن ۱۰؍ ذی الحجہ کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کرلیں، پھر سر کے بال ترشوالیں اور احرام کے کپڑے اتار دیںاور غسل کرلیں، عام لباس پہن کرمنیٰ سے مکہ مکرمہ جاکر طواف زیارت (یہ فرض ہے) کرلیں ، پھر منیٰ کی طرف لوٹ کر آئیں۱۱،۱۲؍ ذی الحجہ دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاںمارتے رہیں، نماز کے اوقات میں نمازیں ادا کریں۔ اس طرح حج مکمل ہوگیا۔ جتنے دن مکہ مکرمہ میں قیام رہے طواف، عمرہ، کرتے رہیںاور عبادتوں میں مشغول رہیں۔اور اپنے وطن لوٹنے یا مدینہ منورہ کی زیارت کیلئے جانے سے قبل طوافِ وداع اداء کرلیں۔ اگر پہلے زیارت ِ مدینہ منورہ کا شرف حاصل نہ ہوا ہو تو حج کے بعد مدینہ منورہ کی زیارت کرنے کے لئے روانہ ہو جائیں ۔

نوٹ: حج کے جملہ پانچ فرائض ہیں ۱) احرام باندھنا۲) وقوف عرفہ یعنی ۹؍ ذی الحجہ کو مقام عرفات میں تھوڑی دیر کے لئے ٹھیرنا۔ ۳) طواف زیارت۔ ۴) ان تینوں امور میں ترتیب کا لحاظ رکھنا۔ ۵) ہر فرض کا اس کے وقت ومقام پر ادا کرنا۔ ان فرضوں میں سے اگر کوئی ترک ہوجائے تو حج ادا نہیں ہوگا۔

حج کے چند اہم واجبات حسب ِ ذیل ہیں: ۱} میقات کے پاس سے حالت احرام میں گزرنا۔ ۲} صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا(یعنی دوڑنا) ۔ ۳} طواف کے بعد سعی کرنا۔ ۴} سعی کو صفا سے شروع کرنا۔ ۵} اگر کوئی عذر نہ ہو تو پیادہ سعی کرنا۔ ۶} زوال سے غروب تک بلکہ کچھ رات تک عرفات میں ٹھہرنا۔ ۷} مغرب وعشاء کی نماز میں مزدلفہ پہنچنے تک تاخیر کرنا۔ ۸} رات کو مزدلفہ میں ٹھہرنا اگر چہ ایک ساعت ہی کیوں نہ ہو۔ ۹} رمی جمار یعنی کنکریاں مارنا۔ ۱۰} سر منڈا نے یا بال کم کروانے سے پہلے رمی اول کرنا۔ ۱۱} ایام ِ نحر میں سے ہر دن کی رمی اسی دن میں کرنا۔ ۱۲} تینوں رمی میں ترتیب کی رعایت کرنا۔ ۱۳} سر منڈانا یا سر کے بال کترانا۔ ۱۴} ان دونوں کا قربانی میں کرنا۔ ۱۵} ان دونوں کا حرم میں کرنا ، مگر امام ابو یوسف ؒ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔ ۱۶} طواف ِ زیارت ایام نحر میں کرنا۔ ۱۷} طواف کے بعد دورکعت واجب الطواف ادا کرنا۔ ۱۸ } آفاقی کا طواف ِ رخصت کرنا۔ ۱۹} قارن ومتمتع کا ذبح سے پہلے رمی کرنا۔ ۲۰ }قارن ومتمتع کا قربانی کرنا۔ ۲۱} قارن ومتمتع پر سر منڈانے یا بال کم کروانے سے پہلے قربانی کرنا۔ ۲۲} قارن ومتمتع پر ایامِ نحر میں قربانی کرنا۔ ۲۳} ممنوعات احرام کا ترک کرنا۔ یہ سب واجبات ہیں۔ مذکورہ چیزوں میں سے کسی چیز کو بلا عذر ترک کرنے سے دم لازم آتا ہے وہ واجب ہے مگر بعض چیزیں اس قاعدہ سے مستثنیٰ ہیں: مثلاً طواف کے دوگانہ ترک کرنا اور نماز مغرب میں عشاء تک تاخیر نہ کرنا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں دعاء ہے کہ ہم سب کو حرمین شریفین کی زیارت نصیب فرمائے (آمین بجاہ سید المرسلین ؐ)
٭٭٭