مذہب

اگر نماز میں ڈکار آئے؟

ڈکار ایک طبعی چیز ہے اور اگر غیر اختیاری طور پر آئے تو کوئی حرج نہیں؛ البتہ جہاں تک ممکن ہو ڈکارکو روکنے کی کوشش کرنی چاہئے،

سوال: مجھے گیس کی بیماری ہے؛ اس لئے نماز میں بار بار ڈکار آتی ہے، کیا اس سے میری نماز پر کوئی اثر پڑے گا؟ اور اگر ڈکار آئے تو مجھے کیاکرنا چاہئے۔ (محمد اخلد، سنتوش نگر)

جواب:ڈکار ایک طبعی چیز ہے اور اگر غیر اختیاری طور پر آئے تو کوئی حرج نہیں؛ البتہ جہاں تک ممکن ہو ڈکارکو روکنے کی کوشش کرنی چاہئے،

اس کی ایک صورت یہ ہے کہ منھ کو بند رکھنے کی کوشش کرے، بعض فقہاء نے اس کی ایک تدبیر یہ لکھی ہے کہ ہونٹوں کو اپنے دانت سے دبالے؛

لیکن اگر اس میں کامیابی نہیں ہو تو ہاتھ کی پشت سے منھ کو ڈھک لے، اگر قیام کی حالت میں ہو تو یہ کام دائیں ہاتھ سے لے؛

کیوں کہ دایاں ہاتھ بمقابلے بائیں ہاتھ کے قریب ہوگا، اور اگر قیام کے علاوہ کسی اور حالت میں ہو تو بائیں ہاتھ کی پشت کو منھ پر رکھے:

وامساک فمہ عند التثا ؤب فائدۃ لدفع التثاؤب مجربۃ ولو باخذہ شفتیہ بسنہ فان لم یقدر غطاہ بظہر یدہ الیسریٰ وقیل بالیمنیٰ لو قائما ولا فیسراہ۔ (الدر المختار علیٰ صدر ردالمحتار: ۱؍۴۷۸ باب صفۃ الصلوٰۃ)