سوشیل میڈیامضامین

ریوینیو معاملات میں دھاندلیاں

ریوینیو معاملات میں اکثر دھاندلیاں ہوتی ہی رہتی ہیں۔ ایک شخص کا پٹہ دوسرے شخص کے نام منتقل کردیا جاتا ہے۔ دھرانی پورٹل کے نام پر پٹہ اراضیات کو سرکاری اراضیات کے زمرہ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔

ریوینیو معاملات میں اکثر دھاندلیاں ہوتی ہی رہتی ہیں۔ ایک شخص کا پٹہ دوسرے شخص کے نام منتقل کردیا جاتا ہے۔ دھرانی پورٹل کے نام پر پٹہ اراضیات کو سرکاری اراضیات کے زمرہ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

آج کل جب کہ دیہی علاقوں میں لاکھوں بلکہ کروڑوں روپیوں میں ہے اگر کسی شخص کی پانچ ایکر اراضی کا پٹہ کسی دوسرے شخص کے نام پر کردیا جائے تو ریوینیو عہدیداروں کو کروڑوں روپیوں کی آمدنی ہوسکتی ہے۔ ایسا اکثر ہورہا ہے۔ ایسی دھاندلیوں کی صورت میں بالراست ہائیکورٹ سے بذریعہ رٹ درخواست رجوع ہوکر اپنے حقوق کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔

ریوینیو عہدیدار اتنے غیر ذمہ دار اور بددیانت ہوتے ہیں کہ تقریباً پندرہ سال قبل ضلع نظام آباد کے تعلقہ آرمور کی ایک یتیم لڑکی کی 17 ایکر اراضی کو گورنمنٹ اراضی قراردے کر وہاں مارکٹنگ یارڈ کی تعمیر شروع ہوئی اور مارکٹنگ منسٹر کے ہاتھوں اس یارڈ کا افتتاح بھی ہونے والا تھا ۔ صرف تین دن باقی رہ گئے تھے ‘ لڑکی کے پاس پٹہ پاس بک تھی اور کچھ سال پہلے کی پہانی میں اس کا نام چلاآرہا تھا۔ اچانک اس یتیم لڑکی کی اراضی گورنمنٹ اراضی کیسے قراردی گئی ۔

لڑکی کے سرپرستوں نے راقم الحروف کے ذریعہ ایک رِٹ درخواست پیش کی ۔ وقفۂ لنچ کے درمیان رِٹ درخواست سماعت کے لئے پیش ہوئی۔ جسٹس ایل ۔ نرسمہا ریڈی وقفہ لنچ کے دوران درخواست پڑھ چکے تھے۔ عدالت میں بیٹھتے ہی جوں ہی نام پکارا گیا معزز جج غضبناک ہوگئے اور گورنمنٹ ایڈوکیٹ پر برس پڑے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ کیسی دھاندلیاں آپ کا ڈپارٹمنٹ کررہا ہے۔

جج صاحب نے دو گھنٹوں کے اندر (Instructions) کیلئے کہا۔ دو گھنٹے بعد دریافت کیا کہ کیا اس لڑکی کی اراضی کو ایک عوامی مقصد کے کام کے لئے Acquire کیا گیا ہے اور کیا اسے معاوضہ دیا گیا ہے۔ گورنمنٹ ایڈوکیٹ کا جواب نفی میں تھا۔ اسی وقت آرڈر دیا گیا ۔ کلکٹر صاحب نظام آباد سارا اسٹرکچر 48 گھنٹوں کے اندر نکال دیں ورنہ اس درخواست گزار لڑکی کو اختیار ہوگا کہ سارے اسٹرکچر کو نکال پھینکے اور اس ضمن میں ہوئے اخراجات لوہے کے اسکراپ کو فروخت کرکے حاصل کرے۔ علاوہ ازیں اخراجاتِ مقدمہ بھی ادا کرنے کا حکم صادر ہوا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ رٹ درخواست میں فریق کا پیش ہونا اور بیان دینا ضروری نہیں۔ صرف حلف نامہ کی بنیاد پر درخواست گزار کے ایڈوکیٹ بحث کریں گے ۔ حرفِ عام میں کٹھہرے میں کھڑا ہونا نہیں پڑے گا۔ صرف اسی ڈر کے مارے لوگ ہائیکورٹ سے رجوع نہیں ہوتے۔ ایسی کوئی بات نہیں آپ کو صرف حلف نامہ پر دستخط کرنا ہوگا اور آپ کا کیس حق بجانب ہونا چاہیے ۔ آپ کو یقینی طور پر راحت بہم پہنچائی جائے گی بشرطیکہ آپ کو ملک کے نظم عدل پر یقین ہو۔