سال 2023 میں ہونے والے کھیلوں کے بڑے ایونٹس
دنیا بھر میں نئے سال کے آغاز پر لوگوں کی نظریں عالمی کھیلوں کے مقابلوں، ٹکنالوجی، معیشت سمیت مختلف پہلوؤں پر ہوں گی جن میں سے سرفہرست کرکٹ، سوئمنگ، اتھلیٹکس اور خواتین فٹبال ہے۔
دنیا بھر میں نئے سال کے آغاز پر لوگوں کی نظریں عالمی کھیلوں کے مقابلوں، ٹکنالوجی، معیشت سمیت مختلف پہلوؤں پر ہوں گی جن میں سے سرفہرست کرکٹ، سوئمنگ، اتھلیٹکس اور خواتین فٹبال ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2023 میں کرکٹ، رگبی یونین اور خواتین فٹبال کی ٹیمیں ورلڈ کپ جبکہ سوئمنگ اور اتھلیٹکس کی ٹیمیں عالمی ٹائٹل کیلئے تیاری میں مصروف ہیں۔
نئے سال 2023 میں کھیلوں کا منظرنامہ کچھ یوں ہوگا
ہندوستان میں کرکٹ ورلڈکپ
کرکٹ ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر 2023 کے دوران ہندوستان میں ہوگا جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق 2019 میں 50 اوور کے ورلڈ کپ کے 13 ویں ایڈیشن میں انگلینڈ نے ہوم گراؤنڈ پر جارحانہ انداز میں ٹائٹل اپنے نام کیا تھا اور اب وہ جاریہ برس اپنے اعزاز کا دفاع کرتا نظر آئے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سات ہفتوں پر محیط اور 48 میچوں کے باوجود صرف 10 ٹیمیں اس میں حصہ لے رہی ہیں اور سوپر لیگ میزبان ہندوستان سمیت سرفہرست 7 ممالک کے ساتھ ساتھ جون اور جولائی میں زمبابوے میں ہونے والے کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں سے دو ٹیمیں حصہ لیں گی۔ تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیرمین رمیز راجا نے کہا تھاکہ اگر ہندوستان 2023 میں پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ کھیلنے سے انکار کرتا ہے تو وہ ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں گے۔ ابھی اس تعلق سے پوری تصویر صاف نہیں ہوئی ہے۔
رگبی یونین ورلڈ کپ
رپورٹ کے مطابق رگبی یونین ورلڈ کپ میں فرانس کو ہوم ورلڈ کپ میں لے جانے کیلئے تمام نظریں اینٹون ڈوپونٹ پر ہوں گی جہاں 20 ممالک 9 مقامات پر کھیلیں گے۔ رگبی یونین ورلڈ کپ جاریحہ سال سال 8 ستمبر سے 28 اکتوبر تک فرانس میں منعقد ہوگا۔ اس موقع پر فرانس اور نیوزی لینڈ کے درمیان سنسنی خیز مقابلے سے کھیل کا آغاز ہوگا جبکہ اسی میدان پر جنوبی افریقہ دفاعی چمپئن بمقابلہ آئرلینڈ، ویلز بمقابلہ آسٹریلیا، جارجیا بمقابلہ فجی میدان پر آمنے سامنے ہوں گے۔ تاہم اسٹیو بورتھ وک کے حق میں کوچ ایڈی جونز کو ہٹانے کے بعد انگلینڈ اس ٹورنامنٹ میں جا رہا ہے۔
ورلڈ اتھلیٹکس چمپئن شپ
سال 2023 میں تیسرا بڑا عالمی ایونٹ ورلڈ اتھلیٹکس کا ہوگا جو 19 تا 27 اگست تک بداپسٹ میں منعقد ہوگا۔ گزشتہ سال عالمی اتھلیٹس آرمنڈ ڈوپلانٹس اور سڈنی میک لافلن۔ لیورون ہنگری میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی فتوحات کو دوہرانے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ عالمی وبا کورونا کی وجہ سے یوجین اوریگون میں تاخیر سے ہونے والے عالمی چمپئنس کے ایک سال بعد آنے والا یہ دو سالہ ایونٹ ٹریک اور فیلڈ اسٹارز کو میدان میں اتارے گا۔
اس موقع پر تمام نظرین 36 سالہ خاتون اسپرنٹ میں جمیکا کی پانچ بار کی 100 میٹر چمپئن شیلی این فریزر پرائس پر ہوں گی۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کی طرف سے مردوں کے شارٹ ٹریک میں فریڈ کرلی، نوح لائلز، مائیکل نارمن اور ایریون نائٹن پر نظریں ہوں گی جبکہ ناروے کے جیکب انگبریگٹسن اور کارسٹن وارہوم اپنی کامیابی کے لیے میدان سجائیں گے۔
ورلڈ سوئمنگ چمپئن شپ
سال 2023 میں چوتھا عالمی ایونٹ ورلڈ سوئمنگ چمپئن شپ کا ہوگا جوکہ 14 تا 30 جولائی جاپان میں منعقد ہوگا۔ عالمی وبا کورونا کے باعث جہاں دیگر کھیل متاثر ہوئے تھے وہیں سوئمنگ مقابلہ بھی رکا ہوا تھا اور اب 19 ماہ میں جاپان تین ورلڈ چمپئن شپس میں سے دوسری کی میزبانی کرے گا۔ ورلڈ چمپئن شپ 2021 میں شیڈول تھی مگر ٹوکیو اولمپکس کے ساتھ ساتھ اس کو بھی مؤخر کیاگیا تھا۔ فکوکا کا کہنا ہے کہ اس کا تصور ’واٹر میٹس دی فیوچر‘ ہے اور توقع ہے تمام شرکا کی توقعات مستقبل میں پوری ہوں گی، 2024 کے اولمپکس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سوئمنگ کے بڑے ایونٹس 2023 میں ہونے کا امکان ہے۔
اس سلسلے میں رومانیہ کے ڈیوڈ پوپوویسی، آسٹریلیا کے مولی او کیلاگھن، کینیڈا کے سمر میکانٹوش، اٹلی کے بینڈیٹا پیلاٹو اور امریکا کے ٹوری ہسکے جاپان پہنچیں گے تاکہ وہ گزشتہ برس جون میں نوعمری میں جیتنے والے اپنے عالمی اعزازات کا دفاع کرسکیں۔
خواتین کا فٹبال ورلڈکپ
نئے سال میں دنیا کی نظریں خواتین کے فٹبال ورلڈکپ پر بھی ہوں گی جو 20 جولائی تا 20 اگست تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ہوگا۔ ابھی تک خواتین کے فٹبال ورلڈکپ میں امریکی ٹیم کو برتری حاصل ہے مگر اب ورلڈکپ کے لیے یوروپی ممالک میں ابھرنے والی ٹیموں سے امریکی ٹیم کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
امریکا کی خواتین فٹبال ٹیم نے گزشتہ 8 میں سے 4 ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کی ہے مگر رواں برس اس کو جرمنی، انگلینڈ اور اسپین کی ٹیموں نے شکست دی تھی۔ انگلینڈ یورو 2022 میں ہوم گراؤنڈ پر اپنی فتح کے لیے کوشاں ہے جبکہ شریک میزبان آسٹریلیا کو بھی اپنی جیت کا بے صبری سے انتظار ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے 9 میزبان شہروں کے 10 مقامات پہلی مرتبہ 32 ٹیموں پر مشتمل خواتین کے ورلڈکپ کی میزبانی کریں گے۔
٭٭٭