حیدرآباد
ٹرینڈنگ

سجادہ نشین درگاہ یوسفینؒ کے حقوق میں مداخلت نہ کریں

تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں درگاہ حضرات یوسفینؒ کے سابق متولی مولانا ابوالفتح سید شاہ حسن شبیر کی درخواست پر تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ بہ حیثیت سجادہ نشین ان کے حقوق میں مداخلت نہ کرے۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں درگاہ حضرات یوسفینؒ کے سابق متولی مولانا ابوالفتح سید شاہ حسن شبیر کی درخواست پر تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ بہ حیثیت سجادہ نشین ان کے حقوق میں مداخلت نہ کرے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ رعیتولا سمیتی (ٹی آرایس) کا جلد رجسٹریشن کرنے الیکشن کمیشن کو ہدایت
بلدی الیکشن، تحفظات کے سروے کیلئے وقت متعین کرے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کا حکم
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع
کودنڈا رام اور عامر علی خان کی نامزدگی منسوخ۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ (تفصیلی خبر)
صدر ریاستی بی ایس پی کو گرفتار نہ کرنے کا غذ نگر پولیس کو ہائی کورٹ کا حکم

اسی درگاہ سے متعلق ایک اور توہین عدالت کے مقدمہ میں ہائی کورٹ نے صدرنشین وقف بورڈ اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر کو 26 /ستمبر کے دن شخصی طور پر حاضر عدالت ہونے کی ہدایت دی ہے۔

رٹ درخواست نمبر 16072 of 2023 میں مولانا حسن شبیر نے استدعا پیش کیا تھا کہ انہیں وقف بورڈ پروسیڈنگس مورخہ 29-07-2015 کے ذریعہ دو برس کی مدت کے لئے متولی تقرر کیا تھا جس کے بعد اس میں وقت بہ وقت توسیع کی جاتی رہی اور آخر کار 12-02-2023 کو ایک سال کی توسیع کی گئی اور اس کے بعد کوئی توسیع نہیں کی گئی۔

اس اثناء میں وہ جاریہ سال جون میں عرس تقاریب انجام دینے کے اقدامات کررہے تھے کہ ان کی سرگرمیوں میں مداخلت ہوئی جس پر وہ عدالت سے رجوع ہوئے۔ متولی نے استدلال پیش کیا کہ اس اثناء قانون وقف کی دفعہ 63 کے تحت کوئی متولی مقرر نہیں کیا گیا اور انہیں متولی کے طور پر فرائض انجام دینے دیا جائے اور ان کی سرگرمیوں میں کوئی مداخلت نہ کی جائے۔

اس درخواست میں یہ بھی استدلال پیش کیا گیا کہ انہیں بہ حیثیت سجادہ نشین اور متولی کے حقوق کے علاوہ وہ وقف ادارہ کے معتقد کے طور پر ان کی عبادات کرنے کے حق دار ہیں۔ تاہم وقف بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسل نے عدالت کو مطلع کیا کہ 6 /جولائی 2023 کو جناب محمد سفیان علی شاہ کو قانون وقف 63 کے تحت متولی کے طور پر مقرر کردیا گیا ہے جس کے پیش نظر درخواست گزار کے بہ حیثیت متولی فرائض کی انجام دہی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر درخواست گزار کو مذکورہ پروسیڈنگس پر اعتراض ہو تو وہ اس پروسیڈنگس کے خلاف مناسب اقدام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ قانون وقف کی دفعہ 64 (2) کے پیش نظر بہ حیثیت معتقد عبادات کرنے سے وقف بورڈ کے حکام رکاوٹ نہیں ڈال سکتے جس پر عدالت العالیہ نے رٹ درخواست کی یکسوئی کرتے ہوئے مدعی علہیان کو ہدایت دی کہ درخواست گزار کے شخصی حقوق جس کی ضمانت قانون وقف کی دفعہ 64 کی ذیلی دفعہ (2) کے تحت حاصل ہے‘ بہ اعتبار استفادہ کنندگان یا کسی اور گنجائش میں یا بہ حیثیت سجادہ نشین ان کے حقوق کسی بھی اعتبار سے اگر کوئی ہوں تو ان میں مداخلت نہ کی جائے۔

اس فیصلہ کی رو سے مولانا حسن شبیر کو سجادہ نشین تسلیم کرلیا گیا ہے اور وہ درگاہ میں مراسم انجام دینے کے حق دار بن گئے ہیں۔ اس درگاہ کے متولی کے طور پر محمد سفیان کیا فرائض انجام دیں گے اس پر سوال کھڑے ہونے شروع ہوگئے چونکہ اب بھی درگاہ کے بہت سے امور بشمول مالیاتی امور وقف بورڈ کے ہی تحت ہیں۔

مولانا شبیر حسن نے بتایا کہ مراسم عرس کی انجام دہی سے متعلق ہائی کورٹ کے احکام کی تعمیل میں کوتاہی کے خلاف توہین عدالت کا ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں عدالت العالیہ نے وقف بورڈ کے صدرنشین اور سی ای او کو حاضر عدالت ہونے کی ہدایت دی۔