مشرق وسطیٰ

سعودی عرب میں بڑی تبدیلی، کرسمس کا جوش وخروش

چند سال قبل تک سعودی عرب میں کرسمس ایک چھوٹا سا تہوار تھا جسے تارکین وطن بند دروازوں کے پیچھے مناتے تھے۔

جدہ: چند سال قبل تک سعودی عرب میں کرسمس ایک چھوٹا سا تہوار تھا جسے تارکین وطن بند دروازوں کے پیچھے مناتے تھے۔

اب مذہبی رواداری کے ماحول اور ثقافت کی بدولت مملکت میں یہ تہوار کھلے عام منایا جاتا ہے اور تارکین وطن اور مقامی شہری یکساں طور پر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

جدہ کے مصروف ترین محلوں میں سے ایک میں ماریہ کیری کی بیکری میں ’آل آئی وانٹ فار کرسمس از یو‘ کی تھیم تلے شہری اس موقع پر کافی اور ہاٹ چاکلیٹ پیتے نظر آتے ہیں۔

ایک دہائی سے بھی کم عرصہ قبل اس طرح کے مناظر سعودی عرب میں کہیں نظر نہیں آتے تھے۔سعودی عرب ایک ایسا ملک رہا جہاں عوامی طور پر کرسمس منانے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔

اب اس تہوار کی علامتیں، گانے اور روایات سعودی شہروں کی تجارتی اور سماجی زندگی میں سما گئی ہیں۔

ماضی میں سعودی عرب میں کرسمس جیسے مذہبی تہوار منائے گئے لیکن بڑے پیمانے پر نہیں بلکہ گھروں اور کمپاؤنڈز کی اونچی دیواروں کے پیچھے صرف غیر ملکیوں کے رہائشی مقامات تک محدود رکھے گئے۔

a3w
a3w