مذہب

قبروں اور حمامات وغیرہ کے پاس نماز

اس طرح تو نماز پڑھنا منع کیا گیا ہے کہ نمازی کے سامنے قبر ہو ؛ کیوںکہ اس سے غیر اﷲ کی عبادت سے اشتباہ پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح قبر کے اوپر بھی نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ، کیوںکہ یہ قبر کے احترام کے خلاف ہے۔

سوال:- اکثر مساجد میں قبریں ہوتی ہیں ، بیت الخلاء ہوتے ہیں ، غسل خانہ بھی ہوتا ہے ، شارع عام پر جمعہ و عیدین کی نماز جہاں کوڑا کباڑ بھی ہوتا ہے ، ادا کی جاتی ہے ، اگر ان چیزوں کا خیال کرتے ہوئے نماز ادا کی جائے تو فرض یا واجب نماز ادا ہوگی یا نہیں؟( محمد وسیم، حیدرگورڈہ)

جواب:- اس طرح تو نماز پڑھنا منع کیا گیا ہے کہ نمازی کے سامنے قبر ہو ؛ کیوںکہ اس سے غیر اﷲ کی عبادت سے اشتباہ پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح قبر کے اوپر بھی نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ، کیوںکہ یہ قبر کے احترام کے خلاف ہے ؛

اس لئے مسجد میں قبر نہیں بنانی چاہئے اور ایسے حصہ میں بھی قبر بنانے سے بچنا چاہئے ، جس میں امکانی طورپر مسجد کی توسیع ہوسکتی ہے، عام طورپر مسجدوں میں جو قبریں ہیں ، وہ شروع میں حدود مسجد سے باہر تھیں ، بعد میں توسیع کے درمیان مسجد کے اندر آگئیں ،

ایسی قبروں پر بہ طور پردہ کے نمازی کی طرف سے ایک باریک دیوار سترہ کے بقدر اٹھادینی چاہئے ، بہر حال! ایسی مسجدوں میں بھی نماز ہوجاتی ہے ؛

البتہ قبر سے متعلق مذکورہ احکام کو پیش نظر رکھنا چاہئے ،

اگر کبھی نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے بیت الخلاء ، حمامات کے قریب یا شارع عام پر نماز پڑھنی پڑے تو ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے پاکی کا خیال رکھیں اور جائے نماز یا کسی صاف ستھری چیز کو بچھاکر نماز ادا کریں ،

غرض کہ پاکی کی رعایت کے ساتھ ان مواقع پر بھی نماز ادا ہوجاتی ہے ، چاہے فرض ہو یانفل۔

a3w
a3w