مذہب

غیر ساتر ملبوسات کی فروخت

خواتین کے لئے پردہ کے اعتبار سے تین درجات ہیں : اجنبی اور غیر محرم رشتہ داروں سے پردہ ، محرم رشتہ داروں اور شوہرسے پردہ ، اس طرح کے ملبوسات کا غیر محرم کے سامنے استعمال کرنا تو جائز نہیں ؛

سوال:- آج کل فیشن کے طور پر ایسے ملبوسات پہنے جاتے ہیں جن سے خواتین کا پورا بدن ڈھکتا ہی نہیں ہے ، کیا ایسی ملبوسات کو فروخت کرنا درست ہوگا ؟(فضیل احمد، مہدی پٹنم)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- خواتین کے لئے پردہ کے اعتبار سے تین درجات ہیں : اجنبی اور غیر محرم رشتہ داروں سے پردہ ، محرم رشتہ داروں اور شوہرسے پردہ ، اس طرح کے ملبوسات کا غیر محرم کے سامنے استعمال کرنا تو جائز نہیں ؛

لیکن بعض ملبوسات جن میں آستین پوری نہیں ہوتی محرم کے سامنے استعمال کرنے کی گنجائش ہے ، اور شوہر کے ساتھ تو خلوت میں ہر طرح کا لباس استعمال کیا جا سکتا ہے ؛

لہذا چونکہ فروخت کنندہ ایسے مقصد یا تلقین کے ساتھ نہیں فروخت کرتا کہ غیر محرموں کے سامنے بے حجابی روا رکھتے ہوئے ان کا استعمال کیا جائے اور فی الجملہ بعض حالات میں خواتین کے لئے ان کے استعمال کی گنجائش ہے ؛

اس لئے اس کا اس طرح کے ملبوسات فروخت کرنا جائز ہوگا ؛ البتہ نادرست ارادہ سے خرید کرنے والے اور خرید کر استعمال کرنے والے گنہگار ہوں گے۔ (بخاری، حدیث نمبر: ۲۱۰۴)
٭٭٭