امریکہ و کینیڈا

فاکس نیوز نے نفرت پھیلانے والے اینکر ٹکر کارلسن کو برطرف کردیا

امریکی چینل فاکس نیوز کے مشہور پروگرام کے قدامت پرست اور ’اشتعال دلانے‘ والے میزبان ٹکر کارلسن کو چینل کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمے کے خاتمے کے لیے بھاری ادائیگی کے بعد اچانک برطرف کردیا گیا۔

واشنگٹن: امریکی چینل فاکس نیوز کے مشہور پروگرام کے قدامت پرست اور ’اشتعال دلانے‘ والے میزبان ٹکر کارلسن کو چینل کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمے کے خاتمے کے لیے بھاری ادائیگی کے بعد اچانک برطرف کردیا گیا۔

ڈان میں شائع غیرملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ٹکر کارلسن کو فاکس نیوز میں مرکزی حیثیت حاصل تھی جہاں وہ شام کو پرائم ٹائم شو کی میزبانی کرتے تھے، جس کو دائیں بازو کے ناظرین کی زبردست حمایت حاصل تھی۔

ری پبلکن پارٹی کی اہم شخصیت کی حیثیت سے میزبان نے کئی مرتبہ ڈونالڈ ٹرمپ کا انٹرویو کیا اور وہ جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے بدنام تھے، اس کے ساتھ ساتھ ان پر نسل پرستانہ اور نفرت انگیز بیانات کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے۔

امریکی چینل نے میزبان کی فوری کنارہ کشی کی وجوہات سے آگاہ کیے بغیر مختصر بیان میں کہا کہ ’فاکس نیوز میڈیا اور ٹکر کارلسن اپنے راستے جدا کرنے پر متفق ہوگئے ہیں، بطور میزبان اور معاون نیٹ ورک کے لیے خدمات پر ہم ان کے مشکور ہیں‘۔

دوسری جانب 53 سالہ ٹکر کارلسن نے ردعمل ظاہر نہیں کیا جنہوں نے فاکس نیوز مں 2009 میں شمولیت کی تھی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق معاملے سے جڑے دو ذرائع نے بتایا کہ فاکس کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹیو لیچلن میورڈچ اور فاکس نیوز میڈیا کے سی ای او سوزانے اسکاٹ نے جمعے کی رات کو حتمی فیصلہ کیا تھا کہ وقت آگیا ہے ٹکر کارلسن سے راہیں جدا کرلی جائیں۔ایک اور شخص نے بتایا کہ شو کے سینئر ایگزیکٹیو پرڈیوسر بھی اگلے پیر کو فاکس نیوز چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

ٹکر کارلسن نے امیگریسن پالیسیوں سے لے کر بندوق کنٹرول کے خلاف جدید امریکا کے لبرل رجحانات، ناظرین کو غصہ دلانے اور کیبل ٹیلی ویژن میں شو کی مشہوری کے لیے ہر چیز کی شدید تنقید کی۔

فاکس نیوز نے گزشتہ ہفتے ہتک عزت کا مقدمہ ختم کرنے کے لیے 78 کروڑ 75 لاکھ ڈالر پر معاملات طے کیے تھے جس کا مطلب ہے کہ نہ تو فاکس نیوز کارپوریشن کے چیئرمین روپرٹ مورڈیچ نہ ہی ٹکر کارلسن کی طرح میزبان کو ممکنہ سخت ٹرائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

امریکا کی ووٹنگ ٹیکنالوجی کی حامل کمپنی ڈومینئین نے جھوٹے دعووں پر مبنی خبریں نشر کرنے پر فاکس نیوز کے خلاف مقدمہ کردیا تھا، چینل میں خبر چلی تھی کہ مذکورہ کمپنی کی مشینیں ٹرمپ سے صدارتی انتخابات چھیننے کے لیے استعمال کی گئی ہیں۔

دوسری جانب ٹکر کارلسن کے تعلقات ٹرمپ کے ساتھ اس وقت بھی بہت قریبی ہیں اور 11 اپریل کو ان کے ساتھ طویل انٹرویو کیا تھا حالانکہ نیو یارک میں الزامات عائد کیے جارہے تھے۔

امریکا کے دائیں بازو کے نظریات کے حامل چینل نیوز میکس میں پیر کو ٹرمپ نے کارلسن کے بیان پر عوامی حوالہ دیے بغیر کہا کہ وہ میزبان کی برطرفی پر حیران ہیں۔

رپورٹ کے مطابق میزبان نے جمعے کو اپنے آخری پروگرام میں کوئی منفی تاثر نہیں دیا اور مطمئن نظر آ رہے تھے جہاں انہوں نے پزا کھاتے ہوئے پروگرام مکمل کیا اور کہا تھا کہ پیر کو دوبارہ ملیں گے۔

فاکس نیوز نے بتایا کہ متبادل میزبان کے انتظام تک 8 بجے کا پروگرام دیگر عہدیدار عارضی طور پر میزبانی کریں گے۔

دوسری جانب پیر کو حریف چینل سی این این نے بھی مشہور میزبان ڈون لیمون کو برطرف کردیا، جنہوں نے حال ہی میں خواتین اور عمر کے حوالے سے جملے کسے تھے جس کو نامناسب قرار دیا گیا تھا۔

a3w
a3w