مذہب

قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کو کیمیکل سے دھونا

قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کے لئے فقہاء نے مختلف صورتیں لکھی ہیں : ایک صورت اسے نذر آتش کردینے کی ہے ؛ لیکن اس میں ایک پہلو بے احترامی کا بھی ہے ، اس لئے زیادہ تر اہل علم نے اس سے منع کیا ہے۔

سوال:- قرآن مجید کے جو اوراق بوسیدہ ہوگئے ہوں ، ان کا کیا حکم ہے ؟ فی زمانہ ایسے کیمیکلز بھی آگئے ہیں ، جن کے ذریعے چھپے ہوئے حروف کو دھویا جاسکتا ہے ،

تو کیا قرآن مجید کو دفن کرنے کے بجائے کیمیکل کے ذریعے اس کے حروف کو دھویا جاسکتا ہے؟ ( محمد بلال احمد، کریم نگر)

جواب : – قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کے لئے فقہاء نے مختلف صورتیں لکھی ہیں : ایک صورت اسے نذر آتش کردینے کی ہے ؛ لیکن اس میں ایک پہلو بے احترامی کا بھی ہے ، اس لئے زیادہ تر اہل علم نے اس سے منع کیا ہے ،

دوسری صورت کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر پاک جگہ میں دفن کرنے کی ہے ، اسے بہتر قرار دیا گیا ہے ،

تیسری صورت حروف کو دھودینے کی لکھی گئی ہے : إذا صار المصحف خلقا ینبغی أن یلف في خرقۃ طاہرۃ یدفن في مکان طاہر أو یحرق أو یغسل (سراجیہ:۷۱)

کیمیکل سے دھونا بھی دھونے ہی کی ایک صورت ہے ، اس لئے اس طریقہ پر بھی دھونے میں مضائقہ نظر نہیں آتا ، بلکہ یہ صورت زیادہ قرین احتیاط معلوم ہوتی ہے ،

دھونے کی شکل یہ ہونی چاہئے کہ اس سیال مادہ کو کسی برتن میں جمع کرکے پاک مٹی پر بہا دیا جائے ؛ تاکہ وہ اچھی طرح جذب ہوجائے اور بہتر ہے کہ ایسی جگہ بہایا جائے جو لوگوں کی عام گذر گاہ نہ ہو ۔

a3w
a3w