حیدرآباد

کانگریس کے بعد بی آر ایس میں بھی داخلی خلفشار میں شدت

اب تک پردیش کانگریس داخلی خلفشار کا شکارتھی مگراب ایسالگ رہاہے کہ اختلافات کی بیماری اب بی آرایس میں بھی پھیل رہی ہیں۔

حیدرآباد: اب تک پردیش کانگریس داخلی خلفشار کا شکارتھی مگراب ایسالگ رہاہے کہ اختلافات کی بیماری اب بی آرایس میں بھی پھیل رہی ہیں۔

ضلع میڑچل ملکاجگری میں بی آرایس کے اہم قائدین سی ایچ ملاریڈی اور ایم ہنمنت راؤ کے درمیان اختلافات عروج پر پہنچ جانے کی اطلاع ہے۔

آج ایم ہنمنت راؤ کی قیام گاہ پر ملاریڈی کے مخالف گروپ قائدین کا اجلاس منعقد ہواجس میں اراکین اسمبلی آرکیو ڈی گاندھی‘ وویکا نندگوڑ‘ مادھورم کرشنا راؤ‘ بی سبھاش ریڈی کے علاوہ دیگر قائدین نے شرکت کی۔

اگرچہ کہ ایم ہنمنت راؤ نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ اراکین اسمبلی سے ملاقات سیاسی نوعیت کی نہیں ہے مگرپارٹی قائدین کااحساس ہے کہ ملاقات کامقصد ملا ریڈی کے خلاف حکمت عملی تیار کرناہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزایک ٹی آرایس قائد کے فرزند کی تقریب شادی میں شریک ہنمنت راؤ اور ملاریڈی کے درمیان موجود اختلافات سب پر عیاں ہوگئے تھے۔ب

تایاجارہاہے کہ ملا ریڈی نے ضلع کلکٹر کوہدایت دی تھی کہ وہ دوسرے اراکین اسمبلی کے کاموں کو انجام نہ دیں جس پر ہنمنت راؤ برہم ہوگئے۔ انہوں نے ملاریڈی پرپروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے اور راتوں رات مارکٹ کمیٹی کے صدر نشین کوتبدیل کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کہاکہ اس صورتحال میں وہ اپنے حامیوں کیلئے کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔کارپوریشن انتخابات میں وہ اپنے حامیوں کو مناسب مواقع نہیں دے سکے تھے۔

انہوں نے ملا ریڈی سے جاننا چاہاکہ صرف ایک حلقہ کو اہمیت دیناکہاں تک درست ہے؟۔ اجلاس میں شریک اراکین اسمبلی نے ملا ریڈی پر یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے تمام عہدے مخصوص طبقہ تک محدود کرنے کاالزام لگایا۔

اطلاعات کے مطابق اراکین اسمبلی نے ملا ریڈی کے خلاف پارٹی قیادت سے شکایت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ باوثوق ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پارٹی قیادت نے ہنمنت راؤ کے مکان پر منعقدہ اجلاس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ناراض ارکان کوپرگتی بھون طلب کیاہے۔