مذہب

قبر پر تلاوت اور ایصال ثواب

قبر پر قرآن مجید پڑھنا اور ایصال ثواب کرنا جائز ہے، حنفیہ، شوافع اور حنابلہ کی یہی رائے ہے کہ قبر پر قرآن پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں ہے؛ بلکہ قرآن مجید کا پڑھنا مستحب ہے:

سوال:اگر کوئی قبروں پر جا کر سورۂ یٰس اور جو بھی قرآن شریف یاد ہو تعظیم، عزت واحترام کے ساتھ پڑھتا ہے، تو کیا یہ غلط ہوگا؟ اور مرحومین کی مغفرت کے لئے دعاء کرتا ہے تو کیا یہ غلط ہوگا؟ (اعجاز احمد خان، مانصاحب ٹینک)

جواب:قبر پر قرآن مجید پڑھنا اور ایصال ثواب کرنا جائز ہے، حنفیہ، شوافع اور حنابلہ کی یہی رائے ہے کہ قبر پر قرآن پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں ہے؛ بلکہ قرآن مجید کا پڑھنا مستحب ہے:

اختلف الفقھاء فی قرأۃ القرآن علی القبر، فذھب الحنفیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ إلی أنہ لا تکرہ قرأۃ القرآن علی القبر؛ بل تستحب (اتحاف المتقین: ۱۰؍ ۳۷۳) ؛

کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قبرستان جائے اور سورۂ یٰس پڑھے، اس قبرستان میں موجود(مبتلائے عذاب) مُردوں کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی، اور جتنے لوگ قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں، ان کے برابر ثواب پڑھنے والے کو ہوگا:

من دخل المقابر فقرأ سورۃ یٰس خفف اللہ عنھم یومئذ وکان لہ بعدد من فیھا حسنات (تفسیر الثعلبی:۸؍۱۱۹)

نیز حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارے میں مروی ہے کہ انہوں نے وصیت کی تھی کہ جب ان کو دفن کیا جائے تو ان کے پاس سورۂ بقرہ کا ابتدائی اور آخری حصہ پڑھا جائے:

وصح عن ابن عمر أنہ أوصیٰ اذا دفن أن یقرأ عندہ بفاتحۃ البقرۃ وخاتمھا (بیہقی فی شعب الایمان، حدیث نمبر: ۷۰۶۸)؛

اسی لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ قبر پر سورہ فاتحہ ، سورہ بقرہ کا ابتدائی رکوع، آیت الکرسی، سورۂ بقرہ کا آخری رکوع، سورۂ یونس، سورۂ ملک، سورۂ تکاثر اور تین یا سات یا گیارہ یا بارہ دفعہ سورہ اخلاص یا جس قدر آسانی سے پڑھ سکے، پڑھے، پھر دعاء کرے :

اے اللہ! ہم نے جو کچھ پڑھاہے، اس کا ثواب فلاں صاحبِ قبر کو یا تمام اصحابِ قبر کو پہنچا دیجئے (رد المحتار: ۲؍۲۴۳)

غرض کہ قبر کی زیارت اور اس موقع پر قرآن مجید کی تلاوت کرنا مستحب ہے اور بحیثیت مجموعی حدیث سے ثابت ہے۔
٭٭٭