انٹرٹینمنٹسوشیل میڈیا

اداکارہ شبانہ اعظمی، متاثرہ کے ساتھ ناانصافی پر روپڑیں

اداکارہ شبانہ اعظمی آج روپڑیں اور حکومت گجرات کی جانب سے گزشتہ ماہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رہا کئے جانے پر اپنی شرمندگی اور ڈر کا اظہار کیا۔ مشہور اداکارہ نے کہا کہ اس کھلی ناانصافی اور اس پر سماج کی خاموشی پر وہ سکتہ میں ہیں۔

نئی دہلی: اداکارہ شبانہ اعظمی آج روپڑیں اور حکومت گجرات کی جانب سے گزشتہ ماہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رہا کئے جانے پر اپنی شرمندگی اور ڈر کا اظہار کیا۔ مشہور اداکارہ نے کہا کہ اس کھلی ناانصافی اور اس پر سماج کی خاموشی پر وہ سکتہ میں ہیں۔

شبانہ اعظمی نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ (بلقیس بانو کیلئے) میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ میں صرف اتنا کہہ سکتی ہوں کہ میں سخت شرمندہ ہوں۔ اس کے علاوہ میرے پاس کہنے کیلئے اور کچھ نہیں ہے۔

شبانہ اعظمی نے کہا کہ یہ خاتون اتنے بڑے المیہ سے گزری اور اس کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ اس نے بھرپور لڑائی کی ہے۔ اس نے ان لوگوں کو مجرم قرار دلوایا۔ اس کے شوہر کے کہنے کے مطابق جب وہ اپنی زندگی کو جوڑنا چاہتی تھی اس کے ساتھ انصاف نے یہ بھونڈا مذاق کیا ہے۔

کیا ہمیں اس کیلئے جدوجہد نہیں کرنی چاہئے؟ کیا ہمیں اس کیلئے پورے زور و شور سے آواز نہیں اٹھانی چاہئے تاکہ اس خاتون کے ساتھ انصاف ہو۔ جو خواتین اس ملک میں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں جنہیں ہر روز عصمت ریزی کے خطرہ کا سامنا ہے، کیا انہیں سیکوریٹی کا کوئی احساس نہیں ہونا چاہئے۔

میں اپنے بچوں، پوتے پوتیوں کو کیا جواب دوں گی۔ میں بلقیس سے کیا کہوں گی میں بے حد شرمندہ ہوں۔ واضح رہے کہ شبانہ اعظمی نے دہلی میں طلبہ اور خواتین گروپس کے ایک حالیہ احتجاج میں حصہ لیا ہے۔ انہوں نے انصاف رسانی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا ہے۔

شبانہ نے کہا کہ مجھے توقع تھی کہ ہر طرف سے برہمی ظاہر کی جائے گی میں نے دو دن، تین دن انتظار کیا لیکن میڈیا میں یہ خبر مجھے کہیں نظر نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کو یہ معلوم بھی نہیں تھا کہ 11 مجرموں کو رہا کیا گیا ہے۔ میں تو حیرت زدہ ہوگئی کہ ایسا ہوبھی سکتا ہے۔ ا

بھی بھی میرے خیال میں لوگ اس ناانصافی اور ہولناکی کو سمجھ نہیں پائے ہیں جو رونما ہوئی ہے۔ ان خاطیوں کو رہا گیا، ان کی گلپوشی کی گئی اور لڈو بانٹے گئے۔ آخر ہم سماج کو کیا اشارہ دے رہے ہیں۔ خواتین کو کیا اشارہ دیا جارہا ہے۔ ہماری حکومت ناری شکتی کی بات کرتی ہے اور اسی دن یہ بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے اور ہم بے بسی کے ساتھ بیٹھے دیکھتے رہتے ہیں۔