مضامین

20 منٹ کا بادشاہ اور ایک گھنٹے کا وزیراعظم‘ دنیا کے سب سے قلیل مدتی سربراہان کون؟

برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے مستعفی ہو جانے کا مطلب ہے کہ اب برطانیہ میں چھ سال کے قلیل عرصے میں (کم از کم) چھ وزیر اعظم گزر چکے ہیں، یقینا یہ اپنی قسم کا ایک نیا ورلڈ ریکارڈ محسوس ہوتا ہے۔ یعنی سب سے کم عرصے میں اقتدار کی کرسی پر سب سے زیادہ چہروں کا ریکارڈ۔ کیا ایسا ہی ہے؟ نہیں، ایسا نہیں ہے۔ درحقیقت لز ٹرس کا برطانوی وزیر اعظم کے دفتر میں 45 روزہ قیام برطانوی سیاسی تاریخ میں کسی بھی وزیر اعظم کا سب سے کم عرصہ تھا۔ اور یہ دیگر عالمی رہنماؤں کے مختصر دورِ حکمرانی کی مثالوں جیسا ہی لگتا ہے۔
ایک رات کے لیے جرمن نازی چانسلر:
جوزف گوئبلز کو نازی دور حکومت (1933-1945) کے دوران جرمنی کے بدنام زمانہ پروپیگنڈا کے وزیر کے طور جانا جاتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ انھیں جرمن چانسلر کا اعلیٰ ترین عہدہ بھی ملا تھا مگر صرف ایک دن کے لیے۔ یہ 30 اپریل 1945 کو ہوا جب یوروپ میں دوسری جنگ عظیم کے آخری دنوں میں اس وقت کے جرمن چانسلر ایڈولف ہٹلر نے برلن کے ایک زیر زمین بنکر میں خود کشی کر لی تھی۔ ہٹلر کے نائب کے طور پر گوئبلز نے جرمنی کے چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا لیکن انھوں نے اور ان کی اہلیہ نے بھی اپنے چھ بچوں سمیت سائنائیڈ کھا کر خودکشی کر لی تھی۔
ایک ماہ کی امریکی صدارت:
ولیم ہنری ہیریسن (1773-1841) کو یہ عجیب اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلے امریکی صدر ہیں جن کی عہدے پر رہتے ہوئے موت ہوئی اور جنھوں نے سب سے کم مدت کے لیے بطور امریکی صدر خدمات انجام دیں۔ سابق فوجی افسر کو اپنے دور اقتدار میں صرف 32 دن ہوئے تھے کہ وہ نمونیا میں مبتلا ہو کر 68 سال کی عمر میں فوت ہوئے گئے۔
ارجنٹائن کے صدارتی دفتر میں میوزیکل چیئر کا کھیل:
دسمبر 2001 میں ارجنٹائن شدید معاشی بحران کا شکار تھا اور جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ملک میں جنم لینے والے سیاسی بحران کے نتیجے میں 20 دسمبر کو صدر فرنینڈو ڈی لا روا نے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد سیاسی عہدوں کی میوزیکل چیئر کا ایک حیران کن سلسلہ شروع ہوا تھا۔ ڈی لا روا کی جگہ سینیٹ کے اکثریتی رہنما رامون پورٹا نے لے لی، کیونکہ نائب صدر کا عہدہ پہلے سے استعفیٰ دینے کے بعد خالی پڑا تھا۔ دو دن بعد پورٹا نے بھی یہ عہدہ چھوڑ دیا کیونکہ کانگریس کے منتخب کردہ ایڈولف رودریگز سا نے صدارتی عہدہ سنبھال لیا تھا،لیکن ایڈولف سا بھی ایک ہفتے کے اندر ہی معاشی ایمرجنسی کے اقدامات میں ناکامی کے بعد صدارتی دفتر سے چلتے بنے۔ اگرچہ قانونی طور پر وہ عہدے رکھ سکتے تھے لیکن انھوں نے سینیٹ کے سربراہ کی حیثیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے اس سے بھی انکار کیا۔ اس کے بعد ارجنٹائن کے چوتھے صدر چیمبرز آف ڈپٹیز کے سربراہ ایڈیارڈو کیمانو بنے، لیکن تین دن بعد ہی انھوں نے کانگریس کے منتخب کردہ سربراہ ایڈیارڈو ڈوہالڈے کے لیے عہدہ خالی کر دیا۔ ایڈیاڈو ڈوہالڈے 2003 کے عام انتخابات تک اقتدار میں رہے۔
ہندوستان کے اٹل بہاری واجپائی کی 13 روزہ وزارت اعظمیٰ:
سابق ہندوستانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے پاس اس مخصوص عہدے میں مختصر ترین مدت کا ریکارڈ ہے، جو 1996 میں پارلیمانی انتخابات کے بعد اتحادی اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد صرف 13 دن تک اقتدار میں رہے تھے۔ وہ 1998 میں ملک کے وزیر اعظم بنے، لیکن ان کی وزارت عظمیٰ کی مدت صرف 13 ماہ ہی رہی جب ایک اور سیاسی اتحاد ٹوٹ گیا اور پارلیمنٹ تحلیل ہوگئی۔
سیرا لیون کا دلچسپ ڈبل ریکارڈ:
سیاکا سٹیونز سیرا لیون کی تاریخ میں سب سے کم مدت تک رہنے والے وزیر اعظم اور سب سے طویل مدت تک رہنے والے صدر ہیں۔ سنہ 1967میں ایک سخت انتخابی مقابلے میں منتخب ہوئے تھے اور انھیں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے معزول اور اسی دن گرفتار کر لیا گیا جس دن انھوں نے حلف اٹھایا تھا۔ تاہم، آخری قہقہ اسٹیونز نے لگایا اور وہ فوجی حکمرانی کے خاتمے کے ایک سال بعد دفتر میں واپس آئے اور 1971 سے 1985 تک بطور صدر خدمات انجام دیں۔ ان کا دورِ صدارت آمرانہ رہا جس میں ان پر انسانی حقوق کی خلاف وزریوں اور انتخابی دھاندلی کے الزامات لگتے رہے۔
جنوبی افریقہ میں 24 ستمبر 2008 کو وزیر مواصلات آئیوی ماتسیپی ملک کی پہلی خاتون صدر بنیں۔ اس سے قبل تھابو مبیکی مستعفی ہوئے تھے۔ بطور قائم مقام صدر ان کا دورِ اقتدار صرف 15 گھنٹے تک رہا، تاہم جنوبی افریقی پارلیمان نے مبیکی کے متبادل کے طور پر ایک دوسرے وزیر کا انتخاب کر لیا۔
میکسیکو اور برازیل کے عارضی صدور:
ارجنٹائن کے صدر کی مثال کے علاوہ لاطینی امریکہ میں ایسے اور بھی بہت سے صدور رہے ہیں جن کا دور انتہائی مختصر تھا۔ میکسیکو کے پیدرو لاسکورین فوجی بغاوت کے دوران آدھے گھنٹے سے کم دیر کے لیے صدر رہے۔ اس بغاوت میں فروری 1913 کے دوران فرانسیسکو مدیرو کا تخت الٹایا گیا تھا۔
برازیل میں صدر کے بیمار پڑنے پر کارلوس لوز نے 8 نومبر 1955 میں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ اس وقت برازیل میں ایک صدر منتخب ہوچکا تھا مگر ان کا دور جنوری 1956 میں شروع ہونا تھا۔ تین روز بعد لوز نے وزارت دفاع کے حکم پر عہدہ خالی کر دیا جن کا دعویٰ تھا کہ وہ تقریب حلف برداری سے قبل بغاوت کی تیاری کر رہے ہیں۔ سینیٹ کے ایک رہنما نیریو و راموس نے پھر دو ماہ کے لیے عہدہ سنبھالا۔
مختصر بادشاہ:
بادشاہوں اور ملکاؤں کی قسمت اچھی ہے کہ انھیں الیکشن نہیں لڑنا پڑتا اور وہ جمہوری انقلابوں میں قدرے محفوظ رہتے ہیں۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی بادشاہ کا دور مختصر نہیں ہوسکتا۔
سنہ 1946 میں اٹلی کے بادشاہ ا ومبیرتو دوم اپنے والد کی دستبرداری سے تخت نشین ہوئے۔ مگر شاہی خاندان کے خلاف مظاہروں نے انھیں غیر مقبول رہنما ثابت کیا۔ ریفرنڈم میں 54 فیصد شہریوں نے جمہوری ریاست کے حق میں ووٹ دیا اور امبیرتو صرف 34 دنوں تک بادشاہ رہ سکے۔
نیپال کے بادشاہ دیپندرا کا دور اس سے بھی زیادہ مختصر تھا۔ یکم جون 2001 کو ولی عہد دیپندرا نے اپنے والدین اور نیپالی شاہی خاندان کے دیگر افراد کا قتل کر دیا۔ وہ مبینہ طور پر اپنے رشتہ داروں کی جانب سے شادی کی مخالفت پر ناراض تھے۔ اس قتل کے بعد دیپندرا نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ مگر سب سے قلیل مدتی دور فرانسیسی بادشاہ شاہ لوئس 12 کا رہا۔ 2 اگست 1830کو والد کی دستبرداری کے بعد تخت نشین ہوئے مگر شاہی خاندان کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے۔ لوئس 20 منٹ بعد اپنے بھانجے ڈیوک آف بورڈو کے حق میں دستبردار ہوگئے۔