شمالی بھارت

ندی میں ڈوبنے سے 4 نابالغ بچوں کی موت

اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق چاروں بچے جمعہ کی دوپہر سے اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ شام تک جب بچےگھر واپس نہیں آئے تو لواحقین نے رات بھر ان بچوں کو آس پاس کے علاقوں میں تلاش کیا۔

دہرادون/چمولی: اتراکھنڈ کے ضلع چمولی میں ترقیاتی بلاک دیوال سے متصل کلسیری گاؤں کے نیچے کیل ندی میں ڈوبنے سے چار نابالغ بچوں کی المناک موت ہوگئی۔ دوسری جانب صاف اور کم گہرے پانی میں ڈوبنے سے بچوں کی ہلاکت کا معاملہ پر اسرار قراردیاجارہاہے۔

اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق چاروں بچے جمعہ کی دوپہر سے اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ شام تک جب بچےگھر واپس نہیں آئے تو لواحقین نے رات بھر ان بچوں کو آس پاس کے علاقوں میں تلاش کیا۔

ہفتہ کی صبح اطلاع ملی کہ ہاٹ کلیانی سواد موٹر وے پر کلسیری گاؤں کے نیچے کیل ندی میں بچوں کی لاشیں ندی کے اندر پڑی ہیں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی جہاں مقامی لوگوں کی مدد سے پولیس نے چاروں لاشوں کو ندی سے باہر نکالا۔

چار بچوں کی شناخت پریانشو ولد رگھویر سنگھ عمر 16 سال، انشول ولد ہریندر سنگھ عمر 17 سال، دھرمیندر ولد بھرت سنگھ عمر 15 سال اور لکی ولد راکیش مشرا عمر 16 سال کے طور پر کی گئی ہے۔ چاروں بچوں کا تعلق مختلف گاؤں سے بتایا جاتا ہے اور وہ گورنمنٹ انٹر کالج دیوال میں نویں سے گیارہویں تک مختلف کلاسوں میں پڑھ رہے تھے۔

مقامی لوگوں کے مطابق برآمد ہونے والی لاشوں کے پاس سے او سی بی پیپرز بھی ملے ہیں جس کی وجہ سے اس واقعے سے قبل کسی قسم کی نشہ آور چیز کھانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مقامی عوامی نمائندوں نے جائے وقوعہ کی چھان بین اور تلاشی کے بعد موقع سے ملنے والے مادے کی فارنسک جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب سب کلکٹر تھرالی رویندر جنوانٹھا نے بھی کہا ہے کہ کیس کی تحقیقات اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی ان پراسرار اموات سے پردہ اٹھایا جاسکے گا۔

 ان کا کہنا تھا کہ چاروں بچوں کی موت کم گہرے پانی میں ایک ساتھ ڈوبنے سے ہوئی، اس میں کہیں کوئی چیز مشکوک نظر آرہی ہے۔ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کرنے کا بھی کہا ہے۔ چار معصوم بچوں کی ہلاکت سے دیوال میں سوگ کی لہر ہے۔