جموں وکشمیر میں 58.19 فیصد رائے دہی
بیج بہارا اور ڈی ایچ پورہ میں سیاسی ورکرس میں جھڑپوں کے چند واقعات کے سوا پولنگ بڑی حد تک پرامن رہی۔ قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے انڈیا بلاک کی تائید کرنے کو کہا۔
سری نگر/ جموں: جموں وکشمیر میں چہارشنبہ کی شام 5 بجے تک 58.19 فیصد رائے دہی ہوئی۔ 2019 کے بعد سے مرکزی زیرانتظام علاقہ میں یہ پہلا اسمبلی الیکشن ہے۔ ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہوئی۔ دن جیسے جیسے گزرتا گیا مرد‘ خواتین‘ نوجوان اور بوڑھے پولنگ اسٹیشن آنے لگے۔ وادی ئ کشمیر اورجموں میں پولنگ بوتھس کے سامنے قطاریں لگ گئیں۔
90 نشستوں کے منجملہ 24 نشستوں کے لئے آج مرحلہ اول میں وادی کشمیر کے 16 حلقوں اور جموں کے 8حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔23 لاکھ رائے دہندے 219 امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کے اہل ہیں۔ 219 امیدواروں میں 90 آزاد امیدوار شامل ہیں۔
دفعہ 370 کی برخاستگی کے بعد سے یہ پہلا الیکشن ہے۔ سیکوریٹی فورسس نے چپہ چپہ چھان مارا تاکہ کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔ بیج بہارا اور ڈی ایچ پورہ میں سیاسی ورکرس میں جھڑپوں کے چند واقعات کے سوا پولنگ بڑی حد تک پرامن رہی۔ قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے انڈیا بلاک کی تائید کرنے کو کہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن‘ رائے دہندوں کے لئے ان کے کھوئے حقوق دوبارہ حاصل کرنے اور علاقہ میں روزگار کے مواقع بڑھانے کا موقع ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ چھین لئے جانے کو دستوری حقوق کی خلاف ورزی قراردیا۔
نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم اس الیکشن کی اہمیت کے بارے میں جتنا بھی کہیں وہ کم ہے۔ 10 سال بعد الیکشن ہورہا ہے اور ان 10 سالوں میں بہت کچھ بدل گیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے ساتھ کیا ہوا ہم اسے بھولے نہیں ہیں۔
اسمبلی الیکشن کے اگلے مراحل 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہوں گے۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔ حلقہ ڈوڈہ میں 74.14 فیصد پولنگ ہوئی۔ وادی کشمیر میں رائے دہی کا تناسب سب سے زیادہ (67.86 فیصد) پہلگام میں رہا۔ سب سے کم رائے دہی(40.58 فیصد) ترال میں ہوئی۔ ضلع پلوامہ کے 4 حلقوں میں رائے دہی کا تناسب 50 فیصد سے آگے نہ بڑھ سکا۔