تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نئے صدر کی کھرگے سے ملاقات
تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نئے صدر بی مہیش کمارگوڑ نے آج نئی دہلی میں صدر اے آئی سی سی ملکارجن کھرگے سے ملاقات اور انہیں صدر ٹی پی سی سی کی اہم ذمہ داری سونپنے پراظہارتشکر کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نئے صدر بی مہیش کمارگوڑ نے آج نئی دہلی میں صدر اے آئی سی سی ملکارجن کھرگے سے ملاقات اور انہیں صدر ٹی پی سی سی کی اہم ذمہ داری سونپنے پراظہارتشکر کیا۔
بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مہیش کمارگوڑ نے بتایاکہ انہوں نے صدراے آئی سی سی کھرگے سے ان کا آشیرواد لینے کیلئے یہاں آئے۔ کھرگے نے انہیں تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم بنانے اور تمام سینئر قائدین کے تعاون اور اتحاد سے آگے بڑھنے اور نچلی سطح سے پارٹی کارکنوں کو اہمیت دینے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا مشورہ دیا۔
مہیش کمارگوڑ نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کو اکثریت حاصل ہوگی۔ جہاں تک ریاستی کابینہ میں توسیع کا سوال ہے اس کا فیصلہ چیف منسٹر کریں گے۔ ٹی پی سی سی کی تشکیل جدید سے متعلق مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ جب بھی صدرپارٹی کی تبدیل ہوتی ہے نئی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔
ہم کمیٹی کی تشکیل جدید کے مسئلہ پر اے آئی سی سی قائدین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے‘ تاہم نئی کمیٹی کی تشکیل تک موجودہ کمیٹی کام کرے گی اور ہم نئی کمیٹی میں بی سی طبقات کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت اور پارٹی ایک دوسرے کے تال میل کے ساتھ آگے بڑھے گی۔
بی آرایس کے منحرف ارکان اسمبلی سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلہ پرپوچھے گئے سوال پرانہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں تاہم اس مسئلہ پر ماہرین قانون سے مشاورت کریں گے۔ ہم دستور کی روشنی میں فیصلہ کریں گے۔ کے سی آر سے متعلق سوال پر مہیش کمارگوڑ نے کہا کہ قائد اپوزیشن اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ چنانچہ عوام نے پارلیمانی انتخابات میں انہیں صفرکردیا۔
چنانچہ بی آرایس کے قائدین پارٹی قیادت سے ناراض ہیں اور وہ کانگریس کی جانب نظریں لگائے بیٹھے ہیں۔ اگر منحرف ارکان کو نااہل قراردئیے جانے کی صورت میں منعقد شدنی ضمنی انتخابات میں کانگریس کو کامیابی حاصل ہوگی۔
لیکن انہیں امید ہے کہ ضمنی انتخابات کی نوبت نہیں آئے گی اور انتخابات میں انحراف کو موضوع نہیں بنایاجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ اریکاپوڈی گاندھی فنی طور پر بی آرایس کے ایم ایل اے ہیں تاہم انہوں نے پارٹی قیادت سے ناراضگی کی بنیاد پرکانگریس میں شمولیت اختیارکرلی ہے۔