شمالی بھارت

وقف بل پر جے ڈی یو کی حمایت سے مسلم قائدین ناراض، سینئر لیڈر محمدقاسم انصاری نے استعفیٰ دے دیا

نتیش کمار کو اپنا استعفیٰ دیتے ہوئے ڈاکٹر قاسم انصاری نے کہا کہ "ہم جیسے لاکھوں ہندوستانی مسلمانوں کا یقین تھا کہ آپ (نتیش کمار) سیکولر نظریات کے مضبوط حامی ہیں، لیکن اب یہ بھروسہ ٹوٹ چکا ہے۔ وقف بل پر جے ڈی یو کے موقف سے ہم جیسے لاکھوں مسلمانوں کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔"

نئی دہلی: وقف بل پر جنتا دل یونائیٹڈ (JDU) کی حمایت کے بعد پارٹی کے مسلم رہنماؤں میں شدید ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس معاملہ پر جے ڈی یو کے سینئر لیڈر ڈاکٹر محمد قاسم انصاری  نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
راہول گاندھی میں کوئی صلاحیت نہیں۔ جنتادل یوکا پلٹ وار
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
مدرسہ دارالعلوم رشیدیہ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف شعور بیداری مہم
مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو 5 فیصد کوٹہ دینے رئیس شیخ کا مطالبہ
کانگریس اور آر ایس ایس کومسلم قیادت برداشت نہیں: اسد اویسی

ڈاکٹر انصاری جے ڈی یو کے سینئر رہنما رہے ہیں اور بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کی ڈھاکہ اسمبلی سیٹ سے پارٹی کے امیدوار بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے استعفے کے بعد بہار کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے، خاص طور پر مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں میں بےچینی بڑھ گئی ہے۔

نتیش کمار کو اپنا استعفیٰ دیتے ہوئے ڈاکٹر قاسم انصاری نے کہا کہ "ہم جیسے لاکھوں ہندوستانی مسلمانوں کا یقین تھا کہ آپ (نتیش کمار) سیکولر نظریات کے مضبوط حامی ہیں، لیکن اب یہ بھروسہ ٹوٹ چکا ہے۔ وقف بل پر جے ڈی یو کے موقف سے ہم جیسے لاکھوں مسلمانوں کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا میں لالن سنگھ نے جس انداز میں اس بل کی حمایت کی، وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ "یہ بل ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہے اور ہم اسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کر سکتے۔

یہ بل آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مسلمانوں کی توہین ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بل پسماندہ مسلمانوں (پسماندہ طبقے) کے بھی خلاف ہے، لیکن نہ آپ (نتیش کمار) کو اس کا احساس ہے اور نہ ہی آپ کی پارٹی کو۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے اپنی زندگی کے کئی سال اس پارٹی کو دیے۔”

واضح رہے کہ جے ڈی یو نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی ہے۔ جے ڈی یو کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے ایوان میں کہا تھا کہ "یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ بل مسلم مخالف ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔

 وقف کوئی مذہبی ادارہ نہیں بلکہ ایک ٹرسٹ ہے جو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتا ہے۔ اس ٹرسٹ کو تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنا چاہیے، جو اب تک نہیں ہو رہا تھا۔”

جے ڈی یو کے اس موقف کے بعد پارٹی کے مسلم لیڈران اور کارکنان میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے، اور ڈاکٹر قاسم انصاری کے استعفے کو اسی ناراضگی کی ایک بڑی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔