سوشیل میڈیامذہب

ایک کفریہ فقرہ

ایک شخص نے اپنی بیوی کو میکہ میں چھوڑ دیا تھا ، مختلف لوگوں نے اسے سمجھا یا کہ وہ اسے رُخصت کراکر لے آئے ؛ لیکن اس نے نہیں مانا اور انکار ہی کرتا رہا ، آخر اس کے والد نے سمجھایا کہ وہ اپنی بیوی کو لے آئے ؛ لیکن اب بھی اس نے انکار ہی کیا ،

سوال:- ایک شخص نے اپنی بیوی کو میکہ میں چھوڑ دیا تھا ، مختلف لوگوں نے اسے سمجھا یا کہ وہ اسے رُخصت کراکر لے آئے ؛ لیکن اس نے نہیں مانا اور انکار ہی کرتا رہا ، آخر اس کے والد نے سمجھایا کہ وہ اپنی بیوی کو لے آئے ؛ لیکن اب بھی اس نے انکار ہی کیا ،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اور والدہ کے اصرار پر کہنے لگا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے بھی مجھے واپس لانے کو کہا تو میں نہیں لاؤں گا ، ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے ؟

کیا وہ اب بھی مسلمان ہے یا اس کا ایمان ختم ہوگیا ؟ ( محمد اسحاق، مہدی پٹنم )

جواب :- ایمان کی پہلی بنیاد اللہ تعالیٰ کو ماننا ہے ، اللہ تعالیٰ کو ماننے میں توحید یعنی اللہ کو ایک ماننا بھی داخل ہے ، اور اللہ تعالیٰ کی تعظیم وتقدیس بھی داخل ہے ،

یہ کہنا کہ ’’ اللہ کہیں گے تب بھی ہم نہیں مانیں گے ‘‘ اللہ تعالیٰ کی بے احترامی اور اطاعت خداوندی سے انکار ہے ؛ اس لئے یہ کفریہ لفظ ہے ، جس شخص نے ایسی ناشائستہ بات کہی ہے ، وہ مسلمان باقی نہیں رہا ،

اسے سچے دل سے توبہ کرنی چاہئے اور آئندہ کبھی ایسی بات زبان پر نہیں لانی چاہئے :

إذا قال لو أمرنی اﷲ بکذا لم أفعل فقد کفر ۔ (فتاویٰ ہندیہ : ۲؍۲۷۱ ، الباب التاسع فی احکام المرتدین)