حیدرآباد

احتجاجیوں کے ساتھ پولیس کا ظالمانہ رویہ، دروازے توڑ کر گھروں میں گھسنے کا واقعہ

احتجاج کے دوران سنگباری کرنے والے چار مشتبہ غیر مقامی نوجوانوں کو وہاں موجود لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے بھی حوالہ کیا۔ ایک اندازہ کے مطابق 300 سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

حیدرآباد: جس کا اندیشہ ہوا، وہی ہوا۔ پولیس جس نے کل صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تھا آج اس کے تیور بدل گئے اور اس نے زبردست طاقت کا استعمال کیا۔ احتجاجی نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس رات کے اوقات پرانے شہر کے گھروں میں داخل ہوگئی اور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

احتجاج کے دوران سنگباری کرنے والے چار مشتبہ غیر مقامی نوجوانوں کو وہاں موجود  لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے بھی حوالہ کیا۔ ایک اندازہ کے مطابق 300 سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے گرفتاری کے دوران نوجوانوں کو شدید زد و کوب بھی کیا اور ناشائستہ زبان کا استعمال بھی کیا۔

شام میں نوجوان تکڑیوں کی شکل میں گاڑیوں پر گشت کرتے ہوئے راجہ سنگھ کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ پولیس کی بھاری جمعیت ان نوجوانوں کا تعاقب کرتی رہی اور جو کوئی ان کے ہاتھ لگا اس کو زد و کوب کیا اور حراست میں لے لیا۔ ان نوجوانوں کو مختلف شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں رکھا گیا ہے۔

سمجھا جاتا ہے کہ ان نوجوانوں کے خلاف سنگین الزامات عائد کرنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ دن میں بھی شہر کے مختلف علاقوں کے نوجوانوں کی سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز اور تصاویر کی بنیاد پر شناخت کرتے ہوئے انہیں پولیس اسٹشین طلب کرتے ہوئے بعد ضمانت رہا کردیا گیا۔

آج جملہ کتنے نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اس کی صحیح تعداد پولیس نے نہیں بتائی ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے رکن اسمبلی گوشہ محل راجہ سنگھ کے خلاف برہم مسلم نوجوانوں نے آج شام میں بھی احتجاج کیا۔

اس مرتبہ شاہ علی بنڈہ احتجاجی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔ گلی کوچوں میں تک مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی ریالیاں نکالی گئیں‘ راجہ سنگھ کے علامتی پتلے نذرآتش کئے گئے۔حالات میں اچانک کشیدگی کودیکھتے ہوئے آج پرانے شہر کے مختلف علاقوں میں ریاپڈایکشن فورس (آر اے ایف) نے فلیگ مارچ کیا۔ میر چوک‘ گوشہ محل اور چارمینار کے علاقوں میں پولیس کی جانب سے وسیع تربندوبست کیاگیا۔

 شاہ علی بنڈہ تا چندرائن گٹہ فلیگ مارچ کیاگیا۔ پرانے شہر (ساوتھ زون)کے حدود میں رات 8بجے تک تمام دکانیں‘ہوٹلس اورکاروباری سرگرمیوں کوبند کردینے کی ہدایت دی گئی۔ پولیس کی جانب سے آج جاری کردہ ان احکامات پرآئندہ تین دنوں تک عمل کیا جائے گا۔پولیس حکام کے مطابق شہرمیں کسی بھی ناخوشگوارواقعہ کورونماء ہونے سے روکنے کے لئے احتیاطی اقدامات کئے جارہے ہیں۔

 شام کے وقت پرانے شہر کی طرف جانے والے تمام راستوں پرپولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کردیاگیا۔گروپ کی شکل میں گشتکو ممنوع قرار دیا گیاہے۔ پولیس نے عوام سے امن وامان کی برقراری میں تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ شہرمیں ریالیوں‘ جلوسوں اورجلسوں کے انعقادپرپابندی لگادی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا انتباہ دیا۔

آئی اے این ایس کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمدصلعم کی شان اقدس میں بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے گستاخانہ تبصرے کے خلاف حیدرآباد بالخصوص پرانے شہرمیں کشیدگی کے درمیان احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔راجہ سنگھ کو منگل کے روز ضمانت پررہاگیا گیاہے جس کے سبب کئی مقامات پر احتجاج کے پیش نظرپرانے شہر کے اطراف سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔

احتجاجی‘راجہ سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔پولیس کے جوان کو جوگاڑیوں میں سوار تھے‘7بجے سے ہی دکانداروں کو اپنا کاروبار بندکرنے کی ہدایت دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ پولیس کے احکام کے بعد 7بجے سے قبل دکانات پرہجوم دیکھاگیا۔شہر کے مختلف مقامات پرٹرافک میں خلل پڑا کیونکہ دکانات بندکرنے کے بعدتاجربرادری‘ دفاتر اورکام کے مقامات سے واپس ہونے والے افراد جلد اپنے مکانات پہونچنا چاہتے تھے۔

 راجہ سنگھ کی ضمانت پررہائی کے خلاف پرانے شہر کے مختلف مقامات پرمنگل کی شب پھر احتجاج شروع ہوگیاجوچہارشنبہ کی صبح تک جاری رہا۔ ایڈیشنل کمشنر آف پولیس اے آرسرینواس نے پرانے شہر میں نظم وضبط کی صورتحال کا جائزہ لیا۔