کرناٹک

ہندو لڑکی کو مسلمان بنانے کا الزام، مخالف تبدیلی مذہب قانون کا پہلا مقدمہ درج

خوشبو کا خاندان پچھلے 10 سال سے بنگلورو میں مقیم ہے جو اصل میں گورکھپور، اتر پردیش سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے والد سریندر یادو ایک پیشہ ور پینٹر ہیں۔ ماں گیانتی دیوی گھر کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ اس جوڑے کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں بھی ہیں۔

بنگلورو: ریاستی پولیس نے کرناٹک پروٹیکشن آف فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کیا ہے جسے مذہب کی تبدیلی کے قانون کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا 30ستمبر 2022سے نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔

 ایکٹ کی دفعہ 5 کے مطابق یشونت پور پولیس نے 13/اکتوبر کو ایف آئی آر درج کی اور شمالی بنگلورو کے بی کے نگر کے رہنے والے سید معین کو حراست میں لے لیا۔ ایک پولیس اہلکار کے مطابق معین جو چکن سٹور کا مالک ہے پر شبہ ہے کہ اس نے خوشبو کو شادی کا وعدہ کر کے اسلام قبول کرایا، خوشبو 18 سال کی لڑکی ہے۔

 خوشبو کا خاندان پچھلے 10 سال سے بنگلورو میں مقیم ہے جو اصل میں گورکھپور، اتر پردیش سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے والد سریندر یادو ایک پیشہ ور پینٹر ہیں۔ ماں گیانتی دیوی گھر کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ اس جوڑے کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں بھی ہیں۔

5/اکتوبر کو خوشبو کے لاپتہ ہونے کے چند گھنٹے بعد گیانتی دیوی نے پولیس کو خوشبو کی گمشدگی کی اطلاع دی۔ گیانتی دیوی کا یقین تھا کہ معین جو گزشتہ 6 ماہ سے خوشبو کو شادی کیلئے ورغلارہا تھا اور اس کی بیٹی بھاگ گئی۔ اس شکایت میں مذہبی تبدیلی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

خوشبو کی گمشدگی کی اطلاع ملی اور پولیس نے فوری طور پر ان کی تلاش شروع کر دی۔ تین دن بعد 8/اکتوبر کو خوشبو واپس آئی اور اپنے گھر والوں کو بتایا کہ اس نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ خوشبو نے گیانتی دیوی اور اس کے شوہر کی اس سے بحث کرنے کی کوششوں کو سننے سے انکار کردیا۔ 13/اکتوبر کو گیانتی دیوی نے اس بار جبری تبدیلی مذہب کی شکایت کی۔ پولیس نے نئی شکایت کا نوٹس لینے کے بعد نئے ایکٹ کی دفعہ 5 کا استعمال کیا۔