تلنگانہ

آندھرا کے باشندوں نے کانگریس کی تائید کی نائیڈو کے خلاف کے ٹی آر کا تبصرہ بی آر ایس کے لئے نقصان کا سودا رہا

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے رائے دہی کے بعد آج مختلف نیوز ایجنسیز کی جانب سے اگزٹ پولس جاری کئے گئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے رائے دہی کے بعد آج مختلف نیوز ایجنسیز کی جانب سے اگزٹ پولس جاری کئے گئے۔

متعلقہ خبریں
پارٹی کو جانشینوں کے حوالے کرنے کی ذمہ داری لیں۔ کیڈر کو چیف منسٹر نائیڈو کا مشورہ
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
تلنگانہ اسمبلی انتخابات، صرف ایک امیدوار کے نام پر مشتمل بی جے پی کی دوسری فہرست جاری
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت

آرا مستان نامی تنظیم کی جانب سے اگزٹ پولس نتائج میں حیریت انگیز انکشافات کئے گئے۔ اس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سابق چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری پر کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ کی جانب سے کیا گیا تبصرہ بی آر ایس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بی آر ایس حکومت کی غلطیوں کے ساتھ ساتھ چندرا بابو نائیڈو کے متعلق کے ٹی راما راؤ کا تبصرہ بی آر ایس کو نقصان پہنچایا ہے۔

اسی لئے حیدرآباد میں مقیم آندھرائی عوام جن کو سٹلرس کے طور پر جانا جاتا ہے نے کانگریس کی تائید کی۔ اس کے علاوہ ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کرنا بھی نقصاندہ ثابت ہوا۔

کویتا کے مبینہ طور پر شراب اسکام میں ملوث پایا جانا‘ ریاست کی سیاست پر اثر انداز ہوا۔ کویتا کی عدم گرفتاری سے عوام میں پیغام پہنچا کہ بی آر ایس اور بی جے پی ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں۔

کویتا کی عدم گرفتاری سے بی جے پی کے زوال کا آغاز ہوا۔ اب جہاں بی آر ایس کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی تھی‘ وہاں بی جے پی کے کامیابی کے امکانات بڑھ گئے۔ اگر انتخابی میدان میں بی جے پی نہ ہوتی تو کانگریس کو 90 حلقوں پر کامیابی حاصل ہوتی۔

اگرچہ کہ ریاست میں حکومت کی کارکردگی اطمینان بخش رہی مگر چیف منسٹر کا اراکین اسمبلی کے لئے اور اراکین اسمبلی کا عوام کے لئے دستیاب نہ رہنا تنقیدوں کی وجہ رہا۔ فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کے باوجود حکومت پر خاندانی حکمرانی کی مہر پڑگئی جس کا انتخابات میں کے سی آر کو خسارہ بھگتنا پڑھ سکتا ہے۔