تلنگانہ

تلنگانہ کے مسلمانوں سے طبقہ واری سروے میں حصہ لینے کی اپیل

انہوں نے کہا کہ ریاستی جمعیۃ علماء کی جانب سے تلنگانہ کے اضلاع کے صدور، نظمائے اعلیٰ اور دیگر ذمہ داران سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے تعلقہ جات اور منڈلوں میں اس سروے کو مکمل کرنے کی کوشش کریں۔

حیدرآباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب، صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے 6 نومبر سے 30 نومبر 2024 تک ہونے والے طبقہ واری سروے (ذات سروے) میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی جمعیۃ علماء کی جانب سے تلنگانہ کے اضلاع کے صدور، نظمائے اعلیٰ اور دیگر ذمہ داران سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے تعلقہ جات اور منڈلوں میں اس سروے کو مکمل کرنے کی کوشش کریں۔

متعلقہ خبریں
مودی، ذات پات پر مبنی مردم شماری زبان پر لانے سے تک ڈرتے ہیں : راہول گاندھی
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے
نرمل میں 2 روزہ ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا اختتام
اہل باطل ہمیشہ سے پیغام حق کو پہچانے سے روکتے رہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
نرمل میں ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا افتتاح

حضرت مولانا نے مزید کہا کہ علماء، آئمہ، خطباء حضرات سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ جمعہ کے موقع پر عوام الناس کو اس اہم سروے میں بھرپور حصہ لینے کی ترغیب دیں اور اس سلسلے میں ان کی تشویشات دور کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سروے کا مقصد مسلمانوں کی آبادی کے فیصد کو درست طور پر ظاہر کرنا ہے اور یہ سروے کسی بھی قسم کی این آر سی (NRC) سے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ریاست بھر میں ہر قوم کی تعداد معلوم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

حضرت مولانا نے کہا کہ اگر یہ سروے صحیح طریقے سے مکمل ہو جاتا ہے تو آئندہ آنے والے دنوں میں "جس کی جتنی آبادی، اس کا اتنا حق” کے نعرے کے تحت مسلمانوں کو سیاسی، اقتصادی اور دیگر حقوق حاصل کرنے میں یہ سروے بہت مددگار ثابت ہوگا۔

اس سلسلے میں عوام میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ سروے فارم میں مذہب کے خانہ میں ذات کا نام لکھا جائے گا یا نہیں؟ حضرت مولانا نے اس بات کی وضاحت کی کہ فارم میں مذہب کے بارے میں سوال کیا گیا ہے، جس کا کوڈ 02 (اسلام) ہے، اور اسی طرح ہندو اور عیسائیوں کے لیے بھی علیحدہ کوڈز دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ذات کے حوالے سے بھی سوالات ہیں جن میں مختلف زمرے جیسے (BCE) اور (BCB) میں متعلقہ ذاتوں کے بارے میں پوچھا گیا ہے، جیسے شیخ، سنگ تراش، دھوبی، حجام وغیرہ۔

حضرت مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو اپنی صحیح شناخت ظاہر کرتے ہوئے اس سروے میں حصہ لینا چاہیے تاکہ مسلمانوں کی صحیح تعداد کو تسلیم کیا جا سکے۔ اس سروے کے لئے حکومت نے 80,000 سپروائزرز کی تعیناتی کی ہے، جن میں 60,000 اساتذہ شامل ہیں، اور ہر انچارج کے لیے 150 افراد کا عملہ مقرر کیا گیا ہے۔

صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس سروے میں بھرپور حصہ لیں اور سروے ٹیم کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اس عمل کو کامیاب بنایا جا سکے اور مسلمانوں کے حقوق کی بہتر نمائندگی کی جا سکے۔

مذہب اور ذات کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کی تفصیلات
سروے فارم میں مذہب کے بارے میں سوال کیا گیا ہے جس کا کوڈ 02 (اسلام) ہے۔ اسی طرح ذات کے حوالے سے بھی سوالات موجود ہیں، جن میں مختلف ذاتوں کی شناخت کے لیے آپ کو اپنی ذات کا زمرہ منتخب کرنا ہوگا۔

خلاصہ
حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب کی اپیل پر مسلمانوں کو اس سروے میں بھرپور حصہ لینے کی ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ مسلمانوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔