حیدرآباد

وقف ترمیمی بل کی منظوری ملک کی تاریخ کا سیاہ دن، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ سے اظہار تشکر۔ یونائٹیڈ مسلم فورم کا بیان

 کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلوں کے تابع مسلمانان ہند مستقبل کے لائحہ عمل کو طے کریں گے۔ جنہوں نے اس کٹھن مراحل میں ساتھ دیا ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوست نماء دشمنوں کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کریں گے۔

حیدرآباد: یونائٹیڈ مسلم فورم نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کو ملک کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا۔ وقف بل کے طریقہ کار کی عدم تکمیل کے باوجود وقف جائیدادوں پر دعوے شروع کردینے سے بی جے پی پوری طرح آشکار ہوچکی ہے۔ اس کے لئے ملت اسلامیہ کو ٹھوس اقدام کے پہل کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
مہدی پٹنم میں اسکائی واک کے تعمیری کام تیزی سے جاری
فرقہ پرستوں کے عزائم کے خلاف قومی لائحہ عمل کی ضرورت: یونائیٹڈ مسلم فورم
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
قرآن صرف الفاظ کا ورد نہیں، روح کی غذا اور دل کی روشنی ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری
اللّٰہ عازمین حج کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

 کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلوں کے تابع مسلمانان ہند مستقبل کے لائحہ عمل کو طے کریں گے۔ جنہوں نے اس کٹھن مراحل میں ساتھ دیا ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوست نماء دشمنوں کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کریں گے۔

فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم (صدر)، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید شاہ حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، جناب ضیا الدین نیئر، جناب سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیرالدین علی صوفی قادری، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا میر فراست علی شطاری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا سید وصی اللہ قادری نظام پاشاہ، مولانا مکرم پاشاہ قاری تخت نشین، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا عبدالغفار خان سلامی، جناب بادشاہ محی الدین، ڈاکٹر مشتاق، ڈاکٹر نظام الدین، جناب شفیع الدین ایڈوکیٹ، جناب ضیاء الدین آرکیٹکٹ، مولانا سید شیخن احمد قادری شطاری کامل پاشاہ، مولانا سید قطب الدین حسینی صابری، مولانا زین العابدین انصاری، جناب نعیم صوفی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں نے وقف ترمیمی بل کی منظوری کے ذریعہ مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش کی ہے۔

حکمران جماعت جہاں اس بل کو عام مسلمانوں کی بھلائی کے حق میں قرار دیتی ہے، وہیں اس جماعت کے گیارہ سالہ اقتدار میں مسلمانوں پر مظالم کسی نہ کسی بہانے ان کو نشانہ بنانے پر اور مسلمانوں کے بے شمار گھروں، مساجد، خانقاہوں، درگاہوں، قبرستانوں و دیگر املاک پر بلڈوزر چلانے کے واقعات حتیٰ کہ عدالت کے احکامات کے باوجود بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں بلڈوزر راج اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کی بھلائی کے ان کے دعوے جھوٹے ہیں۔

اس بل پر پارلیمنٹ میں ہوئے مباحث کے دوران حکمران جماعت کے ارکان نے جھوٹے دعووں اور غلط بیانوں کے ذریعہ جمہوریت کی پاسبان پارلیمنٹ کو گمراہ کیا ہے۔ عددی طاقت اور اکثریت کے بل بوتے پر ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو حاشیہ پر لگادیا ہے۔

 ابھی بل کی منظوری صدر جمہوریہ کی توثیق اور گزٹ اعلامیہ کی اشاعت کے تابع ہے لیکن بی جے پی اقتدار والی ریاستوں اترپردیش، گجرات، اتراکھنڈ، آسام سے جو اطلاعات مل رہی ہیں ان کے مطابق بے شمار اوقافی املاک پر سرکاری دعوے شروع ہوچکے ہیں حالانکہ ابھی قانون مکمل نہیں ہوا ہے۔

یونائٹیڈ مسلم فورم نے اپوزیشن کے تمام ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے دستوری، قانونی و دیگر نوعیت کے دلائل کے ذریعہ اس بل کی مخالفت کی. اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ جن میں غیر مسلم ارکان کی کثیر تعداد نے جس شدت کے ذریعہ بل کے خلاف موقف اختیار کا وہ قابل ستائش ہے۔

آر ایس ایس کی شاخ مسلم راشٹریہ منچ و دیگر زیر اثر چند نام نہاد مسلمانوں کو بل کی تائید میں پیش کرتے ہوئے حکومت اور ان کا گودی میڈیا یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ مسلمان اس بل کے حق میں ہیں۔ جب مسلمانوں سے بی جے پی کو اتنی ہمدردی ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ان کی پارٹی میں 20 فیصدی آبادی رکھنے والے مسلم طبقہ کا ایک رکن بھی پارلیمنٹ میں نہیں ہے۔

اسلامی ملک ملیشیاء میں صرف 7 فیصد ٹامل آبادی کے لئے وفاقی حکومت میں اس طبقہ کے 4 وزراء ہیں اور اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں میں انہیں علحدہ نمائندگی فراہم کی گئی ہے۔

وقف ترمیمی بل کی تائید کرنے والے نام نہاد مسلمانوں کی مسلمانیت مشتبہ ہے۔ سماج کو ان کے بارے میں غور کرنا ہوگا۔ جنتا دل یو اور تلگودیشم پارٹی کی بل کو تائید پر فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ عوام تلگودیشم و دیگر غدار حلیف جماعتوں کو سبق سکھائیں ان کی تجارتی اشیاء کا بائیکاٹ کریں۔

صدر تلگودیشم و چیف منسٹر آندھراپردیش چندرابابو نائیڈو جو اپنے محسن و خسر آنجہانی این ٹی راما راؤ کے نہیں ہوسکے تھے، ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے نائیڈو سے مسلمانوں کو کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے۔

نائیڈو فیملی کے مختلف تجارتی پراڈکٹس ہیرٹیج فوڈ اور آندھراپردیش کی وجئے ڈیری و دیگر مصنوعات کا تلنگانہ و آندھراپردیش کے عوام سے بائیکاٹ کی فورم کے ذمہ داروں نے اپیل کی.

یونائٹیڈ مسلم فورم نے تلگودیشم سے وابستہ مسلمان و دیگر سیکولر قائدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز کو ٹٹولیں اور نقلی سیکولر نائیڈو کے مایا جال سے باہر آجائیں۔ فورم نے وقف بل سے ہونے والے نقصانات سے عام شہریوں کو واقف کروانے عوامی بیداری شعور کے مختلف پروگرامس منظم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔