مذہب

مدت رضاعت سے زیادہ دودھ پلانا

زیادہ تر فقہاء کے یہاں دودھ پلانے کی مدت دو سال تک ہے، اورقرآن وحدیث سے بھی بہ ظاہر اسی نقطۂ نظر کی زیادہ تائید ہو تی ہے ؛اسی لیے دو سال پر دودھ چھڑا دینا چاہئے،

سوال:- میں نے خودسے اپنے تمام بچوں کو دودھ پلایا ہے، میری ایک لڑکی کی عمر تقریباً تین سال ہو چکی ہے ؛ لیکن وہ میرا دودھ چھوڑتی ہی نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ کتنی مدت تک بچوں کو دودھ پلا سکتے ہیں؟( تبسم جہاں، گلبرگہ)

جواب:- زیادہ تر فقہاء کے یہاں دودھ پلانے کی مدت دو سال تک ہے، اورقرآن وحدیث سے بھی بہ ظاہر اسی نقطۂ نظر کی زیادہ تائید ہو تی ہے ؛اسی لیے دو سال پر دودھ چھڑا دینا چاہئے،

بعض دلائل کی بنا پر امام ابوحنیفہؒ کا مشہور قول ڈھائی سال تک دودھ پلانے کے جواز کا ہے ؛اسی لیے اگر دو سال میں بچہ دودھ نہ چھوڑ ے تو ڈھائی سال میں تو چھڑا ہی دیناچاہے ؛

لیکن ڈھائی سال کے بعد مزید دودھ پلانا درست نہیں، فتاوی سراجیہ میں ہے: ’’لا ینبغی ان ترضع الولد بعد ثلا ثین شھرا (فتاویٰ سراجیہ:۴۰)

کیوں کہ دودھ انسانی اجزاء میں سے ہے اور اصولی طور پر اجزائے انسانی سے فائدہ اٹھانا درست نہیں ۔

a3w
a3w