ایشیاء

پاکستان میں 6 سالہ بچی کی بھوک سے موت

صوبہ سندھ کے سکھر شہر میں تقریباً 200 سیلاب سے متاثرہ خاندانوں نے قومی شاہراہ پر ایک فلنگ اسٹیشن کے قریب ایک عارضی پناہ گاہ میں ایک چھ سالہ بچی کی بھوک اور بیماری سے مبینہ طور پر موت کے بعد احتجاج شروع کردیا۔

اسلام آباد: صوبہ سندھ کے سکھر شہر میں تقریباً 200 سیلاب سے متاثرہ خاندانوں نے قومی شاہراہ پر ایک فلنگ اسٹیشن کے قریب ایک عارضی پناہ گاہ میں ایک چھ سالہ بچی کی بھوک اور بیماری سے مبینہ طور پر موت کے بعد احتجاج شروع کردیا۔

مقامی خبروں کے مطابق، مظاہرین کا کہنا تھا کہ لڑکی کی موت اس لیے ہوئی کیونکہ روہڑی مختیارکر کے اہلکار "انہیں وقت پر کھانا اور دیگر امدادی سامان فراہم کرنے میں ناکام رہے”۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری امداد کے انتظار میں تھے جب سے وہ جیکب آباد ضلع سے سکھر پہنچے تھے جب طوفان نے ان کا سب کچھ تباہ کر دیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ "اہلکار صرف ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے آئے تھے لیکن ان میں سے کسی نے بھی کوئی امدادی اشیا جیسے خوراک، خیمے، مچھر دانی اور دیگر ضروری سامان نہیں بھیجے تاکہ ہم اپنے بھوکے بچوں کو کھانا کھلا سکیں اور ان کے خاندانوں کو بیماریوں سے بچا سکیں "۔

مظاہرین نے یہ بھی بتایا کہ بارش کے بعد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے والے ان کے بچوں اور خواتین کا معائنہ کرنے کے لیے کوئی طبی ٹیم ان کے پاس نہیں گئی۔

بچی کے والد خالد کھوسو نے بتایا کہ جب ہمارے بچے بھوک سے مرنے لگے تو ہم امداد کے لیے روہڑی میں مختیار کار کے دفتر گئے لیکن ہمیں نہ تو کھانا ملا اور نہ ہی خیمے، اسی دوران میری چھ سالہ بیٹی رضیہ بھوک اور بیماری سے مر گئی۔