حیدرآباد: تلنگانہ میں حکمراں جماعت بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) کی مخالفت کرے گی۔ اگر مودی حکومت پارلیمنٹ میں یو سی سی بل لاتی ہے تو بی آر ایس اس کی مخالفت کرے گی۔
یہ بات تلنگانہ کے چیف منسٹر اور بی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ نے اس وقت واضح کی جب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے ایک وفد نے بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی قیادت میں پیر پرگتی بھون پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔
صدر مجلس اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جو کہ وفد میں شامل تھے، میڈیا والوں کو بتایا کہ کے سی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ بی آر ایس، یو سی سی کی مخالفت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے ایک قدم آگے بڑھ کرکہا کہ وہ اس معاملے پر ہم خیال جماعتوں سے بات کریں گے۔ انہوں نے ہمیں ہم خیال جماعتوں سے بات کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
اویسی نے کہا کہ انہوں نے چیف منسٹر سے درخواست کی کہ وہ قیادت کریں اور دیگر ہم خیال جماعتوں سے بات کریں اور انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ پہلے ہی اس پر کام کر رہے ہیں۔
میٹنگ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کے سی آر نے لوک سبھا میں بی آر ایس کے فلور لیڈر ناما ناگیشور راؤ اور راجیہ سبھا میں فلور لیڈر کے کیشو راؤ کو بھی طلب کرلیا تھا۔
اویسی نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی سے بھی اپیل کی کہ وہ یو سی سی کی مخالفت کریں کیونکہ یہ ہندوستان کی تکثیریت اور تنوع کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسٹر جگن موہن ریڈی وقت دیں تو ہم جائیں گے اور ان سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے ساتھ ملاقات کے دوران وفد نے اس نکتے پر زور دیا کہ یو سی سی ملک کی تکثیریت اور سیکولرازم کے لیے اچھا نہیں ہے۔
ہم نے ان سے مزید کہا کہ تکثیریت ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے اور وزیر اعظم کو تکثیریت سے الرجی ہے۔ انہیں یہ پسند نہیں ہے۔
وفد نے بی آر ایس سربراہ کے سی آر کے سامنے بورڈ کی طرف سے لاء کمیشن کو دیئے گئے 74 صفحات کے نوٹ میں درج اہم نکات کی وضاحت بھی کی۔ ہم نے انہیں بتایا کہ کس طرح بی جے پی، یو سی سی کے نام پر ملک میں تکثیریت اور سیکولرازم کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عیسائیوں اور قبائلیوں کا بھی مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے ہندو بھائیوں کے لئے بھی اچھا نہیں ہے۔ ہندو غیر منقسم خاندان کو سالانہ 3,000 کروڑ روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ملتی ہے۔ اگر یو سی سی آتا ہے تو ہندو جانشینی ایکٹ اور ہندو میریج ایکٹ بھی ختم ہو جائیں گے۔
اسد الدین اویسی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم مودی نے لوگوں کو اس وقت گمراہ کرنے کی کوشش کی جب انہوں نے کہا کہ ایک گھر میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔ اویسی نے کہا کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی ہوگی کہ ریاستوں میں مختلف ضابطہ فوجداری ہے۔
اویسی مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن بھی ہیں، نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں قبائلی، یو سی سی کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں جبکہ چھتیس گڑھ کے قبائل بھی ناراض ہیں۔
صرف شمال مشرق کے قبائلی ہی نہیں ہیں بلکہ جہاں بھی قبائلی ہیں وہ یو سی سی کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ ان کے اپنے رسم و رواج ہیں جن پر وہ صدیوں سے عمل پیرا ہیں اور کسی قیمت پر انہیں چھوڑنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام فرقوں کے عیسائی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ میں نے آج شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کا بیان پڑھا کہ وہ بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ یو سی سی پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے سوائے اس کے کہ صرف بی جے پی اس پر اصرار کر رہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اس معاملے کو چھیڑ رہی ہے اور لوک سبھا انتخابات سے قبل سارے ملک کا ماحول خراب کرکے فرقہ پرستوں کے ووٹ لے کر اقتدار پر برقرار رہنا چاہتی ہے۔
وفد میں ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق اور بی آر ایس کے کارگذار صدر کے تارک راما راؤ، ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی، تلنگانہ اسمبلی میں مجلسی فلور لیڈر اکبر الدین اویسی، بورڈ کے ارکان جیسے شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ مفتی خلیل احمد صاحب، مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ، اکبر نظام الدین، حامد محمد خان اور دیگر موجود تھے۔